اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سابق فاٹا کی ابتدائی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کردی جس میں خیبر پختونخوا اسمبلی میں 8 نئے اضلاع سے 16 نشستوں کے اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

حلقہ بندیوں کی فہرست میں ضلع باجوڑ اور خیبر کے لیے تین تین، ضلع کرم، مہمند، شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان دو دو جبکہ ضلع اورکزئی اور فرنٹیئر ریجن کے لیے ایک ایک نشست تجویز کی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حلقہ بندی رپورٹ پر 3 جنوری سے یکم فروری تک اعتراضات دائر کیے جا سکتے ہیں، جبکہ 3 فروری سے یکم مارچ تک اعتراضات پر سماعت ہوگی۔

الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کی حتمی رپورٹ 4 مارچ کو جاری کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی فاٹا-کے پی انضمام کا عمل مکمل کرنے کی یقین دہانی


الیکشن کمیشن کی جانب سے ان حلقوں کی تجویز دی گئی ہے۔

1۔ پی کے 100 باجوڑ ون، آبادی: 3 لاکھ 51 ہزار 555

2۔ پی کے 101 باجوڑ ٹو، آبادی: 3 لاکھ 48 ہزار 386

3۔ پی کے 102 باجوڑ تھری، آبادی: 3 لاکھ 93 ہزار 743

4۔ پی کے 103 مہمند ون، آبادی: 2 لاکھ 43 ہزار 426

5۔ پی کے 104 مہمند ٹو، آبادی: 2 لاکھ 28 ہزار 931

6۔ پی کے 105 خیبر ون، آبادی: 3 لاکھ 14 ہزار 569

7۔ پی کے 106 خیبر ٹو، آبادی: 3 لاکھ 48 ہزار 756

8۔ پی کے 107 خیبر تھری، آبادی: 3 لاکھ 23 ہزار 648

9۔ پی کے 108 کرم ون، آبادی: 3 لاکھ 39 ہزار 247

10۔ پی کے 109 کرم ٹو، آبادی: 2 لاکھ 80 ہزار 306

11۔ پی کے 110 اورکزئی، آبادی: 2 لاکھ 54 ہزار 356

12۔ پی کے 111 شمالی وزیرستان ون، آبادی: 2 لاکھ 71 ہزار 57

13۔ پی کے 112 شمالی وزیرستان ٹو، آبادی: 2 لاکھ 72 ہزار 197

14۔ پی کے 113 جنوبی وزیرستان ون، آبادی: 3 لاکھ 21 ہزار 77

15۔ پی کے 114 جنوبی وزیرستان ٹو، آبادی: 3 لاکھ 52 ہزار 988

16۔ پی کے 115 فرنٹیئر ریجن، آبادی: 3 لاکھ 57 ہزار 687


واضح رہے کہ گزشتہ سال مئی میں سابق صدر ممنون حسین نے آئینی میں 25ویں ترمیم کے بل پر دستخط کیے تھے جس کے بعد فاٹا، خیبر پختونخوا میں ضم ہوگیا تھا۔

آئینی ترمیمی بل کی پارلیمنٹ اور خیبر پختونخوا اسمبلی نے منظوری دی تھی اور صدر نے خصوصی تقریب میں بل پر دستخط کیے تھے جس میں اس وقت کے گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا، فاٹا اصلاحات کمیٹی کے سربراہ سرتاج عزیز اور قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ بھی شریک تھے۔

آئینی ترمیمی بل جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی مخالفت کے باوجود قومی اسمبلی اور سینیٹ سے ایک ہی ماہ میں منظور ہوا تھا۔

اس کے بعد الیکشن کمیشن نے الیکشن بل 2017 کے تحت حلقہ بندیوں کے لیے مردم شماری کے عبوری اعداد و شمار استعمال کیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں