خیبر پختونخوا میں جنسی ہراساں کرنے کے خلاف پہلی بار محتسب تعینات

03 جنوری 2019
انسانی حقوق کی رضاکار رخشندہ ناز کے ہراساں کیے جانے کے خلاف محتسب تعینات کرنے کی منظوری دی گئی — فائل فوٹو
انسانی حقوق کی رضاکار رخشندہ ناز کے ہراساں کیے جانے کے خلاف محتسب تعینات کرنے کی منظوری دی گئی — فائل فوٹو

پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے انسانی حقوق کی رضاکار رخشندہ ناز کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف صوبے کی پہلی محتسب تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے بتایا کہ کابینہ نے رخشندہ ناز کو ہراساں کیے جانے کے خلاف صوبے کی پہلی محتسب تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔

واضح رہے کہ ملازمت کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کیے جانے کے خلاف تحفظ ایکٹ 2010 کے نافذ العمل ہونے کے بعد سے صوبائی حکومت ہراساں کیے جانے کے خلاف محتسب تعینات کرنے میں ناکام رہی تھی جس پر ایک غیر حکومتی ادارے (این جی او) نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی۔

مزید پڑھیں: جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف کارروائی کیلئے محتسب کی بھرتی کا فیصلہ

پشاور ہائی کورٹ نے ستمبر 2017 کو حکومت کو اس عہدے پر تعیناتی کے حوالے سے احکامات جاری کیے تھے۔

نومبر 2017 کو اس وقت کی کابینہ نے ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی تھی جس سے ملازمت کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کیے جانے کے کیسز سننے کے لیے محتسب کی تعیناتی کا راستہ مزید کھلا تھا۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری کی سربراہی میں کمیٹی نے عہدے کے لیے 3 نام پیش کیے تھے جس پر صوبائی کابینہ نے تفصیلی بحث کے بعد رخشندہ ناز کے نام کی منظوری دی۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق کمیٹی کا اجلاس 26 ستمبر 2017 کو ہوا تھا جس میں 3 افراد، رخشندہ ناز ماہ طلعت اور شکیلہ بیگم کا نام شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔

کابینہ اجلاس میں صوبے میں نئے اضلاع قائم کرنے کے حوالے سے جامع پالیسی بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ نئے اضلاع کے قیام سے صوبائی خزانے پر دباؤ بڑھے گا جس کی وجہ سے ایسے یونٹس کا قیام سیاسی بنیادوں کے بجائے ضرورت کے تحت کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: جنسی ہراساں کا الزام لگانے والی خاتون کے خلاف شکایت درج

کابینہ نے بورڈ آف ریونیو، سیکریٹری فنانس اور مقامی حکومتی محکموں کے سینیئر اراکین پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی کو اس حوالے سے پالیسی بنانے کی ہدایت جاری کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو بتادیا گیا ہے اور مستقبل میں کوئی نیا ضلع سیاسی بنیادوں پر نہیں ہوگا تاہم پرانے قائم اضلاع میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

کابینہ نے انجینیئرز کے تکنیکی الاؤنس کی اہلیت طے کرنے کے لیے بھی کمیٹی قائم کی۔

ان کا کہنا تھا کہ 480 انجینیئرز کو تکنیکی الاؤنس دیا جارہا ہے اور تقریباً اتنی ہی تعداد میں مزید انجینیئرز اس کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

وزیر کا کہنا تھا کہ کمیٹی فنانس، قانون اور انتظامی محکموں کے حکام پر مشتمل ہوگی جو 3 ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 3 جنوری 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں