پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وزیراعظم عمران خان کے مشیر کی کمپنی کو ڈیم کا ٹھیکہ دیئے جانے کو سوالیہ نشان قرار دیتے ہوئے مہمند ڈیم کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت کے لیے 5 نکاتی سوال نامہ تیار کیا ہے جس کے ساتھ معاملے کی شفاف تحقیقات تک وزیراعظم کے مشیر کو عہدے سے برطرف کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

پی پی پی کے رہنما فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ کیا یہ درست ہے کہ مخصوص کمپنی کو ٹھیکہ نوازنے کے لیے دوسری کمپنیوں کی پیشکش کو مسترد کیا گیا؟

مزید پڑھیں: مہمند ڈیم منصوبے کی سنگ بنیاد کی تقریب منسوخ

ان کا کہنا تھا کہ کیا دوسری کمپنیوں کی ڈِس کوالیفیکیشن کے بعد دوبارہ بولی کی ضروری نہیں تھی؟

انہوں نے سوال کیا کہ کیا چینی کمپنی کے ساتھ ڈسکن کی شراکت داری عام انتخابات کے بعد نہیں ہوئی تھی؟

فرحت اللہ بابر نے سوال کیا کہ کیا تکنیکی بنیادوں پر دیگر کمپنیوں کی بولی مسترد کرنے کے بعد مخصوص کمپنی کو ٹھیکہ نہیں دیا گیا؟

ان کا کہنا تھا کہ کیا صرف ایک بولی کی سنوائی پپرا قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے؟

یہ بھی پڑھیں: مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد آئندہ ماہ رکھا جائے گا

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ ٹھیکہ ملنے کے 2 دن بعد تک ہم نے حکومت کی جانب سے وضاحت کا مطالبہ کیا، حکومت کی بھونڈی اور بے سروپا وضاحت سے مزید سنجیدہ سوالات پیدا ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کرپٹ عناصر چاہے کتنے بااثر کیوں نہ ہوں ان کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔

خیال رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم کے مشیر رزاق داؤد کی کمپنی کو مہمند ڈیم کی تعمیر کا مبینہ طور پر غیر قانونی ٹھیکہ دیا گیا۔

30 دسمبر 2018 کو حکومت نے 2 جنوری کو ہونے والی مہمند ڈیم منصوبے کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کو منسوخ کردیا تھا۔

واضح رہے کہ مہمند ڈیم پر 309 ارب روپے کی لاگت آئے گی جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ملک میں پانی کی کمی کو پورا کرے گا۔

مزید پڑھیں: دیامربھاشا، مہمند ڈیم کی تعمیر: واپڈا کا 2دن کی تنخوا دینے کا اعلان

سپریم کورٹ کی جانب سے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ’ملک میں پانی کی قلت بڑھ رہی ہے اور پانی کے مزید ذخائر ہونا پاکستان کی عوام اور اس کی معیشت کے لیے انتہائی ناگزیر ہے‘۔

اطلاعات کے مطابق مہمند ڈیم کی تقریب کی منسوخی ہائیڈرو پاور پروجیکٹ منصوبے کا کنٹریکٹ دیے جانے پر ہونے والے تنازع کی وجہ سے ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں