جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اپوزیشن جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) کو ایک مرتبہ پھر اکٹھا کرنے کے لیے 24 گھنٹوں کے دوران پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے 2 ملاقاتیں کرلی۔

آصف زرداری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے گرینڈ اپوزیشن الائنس کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری نے نواز شریف سے ملاقات کے لیے فوری طور پر حامی بھرنے سے معذرت کر لی ہے۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ آصف زرداری سے ملاقات کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا اور نہ ہی میڈیا کو پیشگی اطلاع کی۔

انہوں نے کہا کہ ’موجودہ حالات میں اپوزیشن کا اکٹھا ہونا انتہائی ضروری ہے اس لیے آصف زرداری سے کہا کہ ایک دن تو ویسے ہی ملنا ہے تو ابھی مل لیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف، فضل الرحمٰن کے خلاف غداری کے مقدمے کی درخواست

ان کا کہنا تھا کہ ’ مسئلہ یہ ہے کہ آصف زرداری تیار ہوتے ہیں تو (ن) لیگ کے رہنما تیار نہیں ہوتے‘۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آصف علی زرداری سے ملاقات میں گرینڈ اپوزیشن پر گلہ کیا اور اب حزب اختلاف کے پاس گرینڈ اپوزیشن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تجاویز کی روشنی میں اے پی سی بلائی جائے گی جبکہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو پیغام بھیجا کہ اپوزیشن جماعتوں سے تجاویز لیں۔

انہوں نے کہا کہ 'الیکشن میں تاریخ کی بدترین دھاندلی ہوئی، ہم نے کہا تھا کہ حلف نہ اٹھایا جائے لیکن اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے ہماری رائے سے اتفاق نہیں کیا‘۔

جے یو آئی کے سربراہ نے حکومت پر تنقید کی کہ 24 ارب سے زیادہ کے زرمبادلہ اب نصف سے کم ہوچکا ہے اور اقتصادی مضبوطی کسی بھی ملک کے استحکام کے لیے لازم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیڑھ دہائی بعد مولانا فضل الرحمٰن سرکاری رہائش گاہ سے ’محروم‘

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت ریاست مدینہ کے خدوخال اور تقاضوں سے واقف نہیں اور ملک کو سیکولر اور لبرل پاکستان کی طرف لے جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے پاک ۔ چین دوستی خطرے میں ہے جبکہ 70 برس پرانی دوستی میں دوری پیدا ہو رہی ہے‘۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کرتارپور راہداری قادیانیوں کے مرکز جا کر ختم ہوتا ہے، قوم کے سامنے صورتحال واضح کیوں نہیں کہ جارہی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’وزارت داخلہ نے نوٹی فکیشن جاری کیا ہے جس میں اسرائیلیوں کو مشروط آنے کی اجازت دی گئی، اسرائیلی طیارہ پاکستان آتا ہے تو اسے چھپایا کیوں جاتا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کشمیر میں ظلم پر حکومتی خاموشی پر میڈیا کیوں سوال نہیں کرتا، سکھوں قادیانیوں کو راہداری دی جارہی ہے کشمیریوں کو نہیں‘۔

مزیدپڑھیں: انتخابات 2018: معروف سیاسی شخصیات کو شکست

دوسری جانب ذرائع نے دعویٰ کیا کہ مولانا فضل الرحمن نے آصف علی زرداری کو نواز شریف سے ملاقات کی تجویز دی اور ان سے ملاقات پر آمادہ کرنے کی کوششیں بھی کی۔

اس حوالے سے ترجمان آصف علی زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات میں سیاسی امور پر بات چیت ہوئی لیکن اس میں نواز شریف کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔

واضح رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان نامزد ہیں جن کے خلاف 35 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز کا الزام ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس 24 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو نیب کی جانب سے دائر فلیگ شپ ریفرنس میں بری کردیا تھا جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنادی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں