کیا آپ بہت زیادہ ذہین ہیں؟ یہ ایسا سوال ہے جس کا جواب ہر ایک جاننا چاہتا ہے کیونکہ ہر ایک ہی اپنے آپ کو ذہین سمجھتا ہے۔

تاہم ذہین افراد کی نشانیاں کیا ہوتی ہیں؟

اس بارے میں سوچا جائے تو ایسا نظر آتا ہے کہ جدید سائنس ذہانت کے حوالے سے مخصوص اور روایتی رویوں کی نفی کرتے ہوئے ایسی عادات کے حامل افراد کو ذہین قرار دیتی ہے جن کا تصور کرنا مشکل ہے۔

ویسے اس بات سے اختلاف نہیں کہ ذہین افراد اپنے دیگر ساتھیوں کے مقابلے میں کافی مختلف ہوتے ہیں لیکن کیا ان میں اتنا فرق بھی ہوتا ہے؟

تو جانیں کہ جدید سائنسی رپورٹس میں کیسے رویوں کے حامل افراد کو ذہین قرار دیا گیا ہے جو اکثر افراد کو مضحکہ خیز یا ناقابل برداشت لگتے ہیں۔

اپنی لاعلمی کو تسلیم کرنا

اکثر افراد ایسے ظاہر کرتے ہیں جیسے وہ سب کچھ جانتے ہیں، چاہے کچھ بھی نہ جانتے ہوں، تاکہ لوگوں کو زیادہ ذہین نظر آسکیں۔ مگر حقیقت میں ذہین افراد مختلف چیزوں میں اپنی لاعلمی کا اعتراف کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ دنیا میں ایسا بہت کچھ ہے جس کے بارے میں وہ جان سکتے ہیں۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ سب کچھ جاننے کا دعویٰ کرتے ہیں وہ امتحانات میں کم نمبر لیتے ہیں جبکہ اپنی لاعلمی کا اعتراف کرنے والے توقعات سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

مسلسل تجسس

جب کوئی مزید جاننے کی جستجو کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اسمارٹ ہیں اور مزید آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا جو لوگ آئی کیو ٹیسٹ میں بچپن میں زیادہ نمبر لیتے ہیں، ان میں تجسس سب سے نمایاں ہوتا ہے اور وہ بلوغت میں پہنچ کر نئے خیالات کے لیے ذہن کھلا رکھتے ہیں۔ ذہانت اور تجسس پہلو بہ پہلو چلتے ہیں۔

دیگر افراد کے جملے مکمل کرنا

یہ سننے میں تو کچھ عجیب لگے گا مگر جب کوئی اندازہ لگالے کہ سامنے والا کیا بولنے والا ہے یا کیا محسوس کررہا ہے تو یہ جذباتی ذہانت (ایموشنل انٹیلی جنس) کی علامت ہے، ہمدردی اور دیگر افراد کے جذبات کا خیال رکھنا آپ کو اس دنیا کو دیگر افراد کے نکتہ نظر سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

بھلکڑ ہونا

ویسے تو اچھی یاداشت کو عقلمندی کی علامت سمجھا جاتا ہے مگر ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ بھلکڑ ہوتے ہیں، ان میں بھی ذہانت کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ان کے بقول ایسے لوگوں کا دماغ اس لیے چیزوں کو بھول جاتا ہے تاکہ نئے حالات سے مطابقت پیدا کرسکے اور دوسرا یہ کہ چھوٹی اور غیر اہم اشیا کی تفصیلات ذہن سے نکال کر کسی منظرنامے کی مکمل تصویر کو اجاگر کرے۔ تو اگر کچھ بھول جائے تو جھنجھلانے کی بجائے اس خیال سے خوش ہوسکتے ہیں کہ اس سے دماغ کو نئے خیالات کے لیے جگہ مل گئی ہے۔

کم سونا یا رات گئے تک جاگنا

ویسے کم سونے سے مراد بہت کم نیند نہیں، بلکہ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ رات گئے تک جاگنے کے عادی ہوتے ہیں، وہ کم سوتے بھی ہیں کیونکہ انہیں اپنے کام یا تعلیمی ادارے میں جانے کے لیے جلد اٹھنا پڑتا ہے۔ تو تحقیق کے مطابق رات گئے تک جاگنے والے افراد صبح جلد جاگنے والوں کے مقابلے میں آئی کیو لیول میں زیادہ آگے ہوتے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ کافی زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔

چاکلیٹ پسند کرنا

جی ہاں چاکلیٹ کو پسند کرنے اور دماغی طاقت کے درمیان تعلق موجود ہے، کوکا میں موجود فلیونوئڈز دماغی کارکردگی کو بڑھانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ ایک اطالوی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چاکلیٹ کھانے سے دماغی افعال جیسے یاداشت، توجہ اور تجزیہ کرنے کی رفتار بہتر ہوتے ہیں، چاکلیٹ کھانا نہ صرف لوگوں کی دماغی کارکردگی کو فوری بہتر کرتا ہے بلکہ روزانہ معمولی مقدار کھانا دماغی کارکردگی کو طویل المعیاد بنیادوں کو بہتر کردیتا ہے۔

لوگوں کے چبانے کی آواز سے جھنجھلاہٹ کا شکار ہونے والے

دنیا کی 20 فیصد آبادی ایک نفسیاتی عارضے misophonia یا مخصوص آوازوں کے معاملے حساسیت کا شکار ہے۔ امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اس طرح کے افراد زیادہ تخلیقی ذہن رکھنے والے ہوتے ہیں۔ تو اگر آپ بھی اپنے ارگرد لوگوں کے کھانا چبانے کی آواز سے پریشان ہوجاتے ہیں تو ہوسکتا کہ آپ ایک ذہین ترین فرد ہوں۔

ٹال مٹول یا تاخیر کرنے والے

ویسے تو کسی چیز پر ٹال مٹول کرنا کوئی اچھی عادت نہیں مگر ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹال مٹول کی عادت صرف سستی کا نتیجہ نہیں بلکہ یہ کام کے لیے درست وقت کے انتظار کی نشانی بھی ہوتی ہے۔ آسان الفاظ میں یہ عادت تخلیقی صلاحیت کو بڑھاتی ہے تاکہ لوگ زیادہ بڑے خیال کو حقیقی شکل دے سکیں۔ اسی طرح ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ کاموں میں تاخیر کرنا بھی درحقیقت ذہین افراد کی نشانی ہے۔ تحقیق کے مطابق ایسے افراد پرامید ہوتے ہیں اور حقیقت پسند نہیں ہوتے، جس کی وجہ سے وہ اکثر تاخیر کرتے ہیں، محققین کے مطابق ایسے افراد اچھی امید کے ساتھ بہترین نتائج کی توقع رکھتے ہیں۔

اپنے آپ میں مگن رہنا

اگر تو تنہا رہنا آپ کو بیزار نہیں کرتا تو اچھی خبر یہ ہے کہ آپ دیگر سے زیادہ ذہین ہوسکتے ہیں۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اپنے آپ میں مگن رہنے والے زیادہ ذہین ہوتے ہیں اور اگر آپ خودکلامی کرتے ہیں تو یہ بھی جنیئس ہونے کی نشانی ہے، چیزوں کو اونچی آواز میں دہرانا بھی دماغی کارکردگی کو بہتر کرتا ہے۔

سست ہونا

ایک امریکی تحقیق میں یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ وہ لوگ زیادہ ذہانت کے حامل ہوتے ہیں جو اپنے خیالات میں گم رہنے اور جسمانی طور پر سست یا کم متحرک ہوتے ہیں۔ ویسے یہ عادت تو ہوسکتا ہے کہ بیشتر افراد میں ہو مگر یہ جان لینا بہتر ہے کہ اپنی سستی کو آپ زیادہ ذہانت کے ساتھ جوڑ سکتے ہیں۔

خیالی پلاﺅ پکانا

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دن میں خواب دیکھنے یا خیالی پلاؤ پکانا کیرئیر کے لیے صلاحیت بہتر بنانے کے ساتھ تخلیقی صلاحیت کو بہتر بناتی ہے۔ تحقیق کے مطابق کسی مشکل کے دوران اس کا حل دریافت کرنے کے لیے ذہن کو 12 منٹ کے لیے آزاد چھوڑ دینا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

ہر قسم کے حالات میں مطابقت پیدا کرنے والے

ذہین افراد لچکدار فطرت رکھتے ہیں اور ہر طرح کے حالات میں ابھر کر سامنے آتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق ذہین افراد تمام تر پیچیدگیوں یا پابندیوں سے قطع نظر اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرتے ہیں۔ ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ ذہانت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ ماحول کے ساتھ آپ کا رویہ کس حد تک بدلتا ہے۔

مطالعہ پسند

چونکہ ان میں تجسس بہت زیادہ ہوتا ہے تو ذہین افراد مطالعہ پسند ہوتے ہیں، درحقیقت دنیا کے چند کامیاب ترین افراد جیسے بل گیٹس کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے ہاتھ میں موجود ہر چیز کو پڑھ کر تعلیم حاصل کی۔

کشادہ ذہن

ذہین افراد نئے خیالات یا مواقعوں تک خود کو مھدود نہیں رکھتے، بلکہ وہ دیگر افراد کے خیالات کو بھی تسلیم کرتے ہیں اور وہ متبادل حل کے لیے ذہن کو کھلا رکھتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق کشادہ ذہن افراد وہ ہوتے ہیں جو ہر طرح کے خیالات و نظریات کو سنتے یا سمجھتے ہیں اور ان کے ٹھوس ہونے پر ان کو تسلیم بھی کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے افراد خیالات اور مقاصد کو اپنانے کے حوالے سے کافی محتاط بھی ہوتے ہیں۔

خود پر کنٹرول رکھتے ہیں

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ذہین افراد اپنے اضطراب پر منصوبہ بندی اور واضح مقاصد کے ذریعے قابو پاکر کچھ بھی کرنے سے حالات کو مدنظر رکھتے ہیں۔ محققین کے مطابق ہمارے دماغ کا ایک حصہ لوگوں کو مشکل مسائل حل کرنے میں مدد دیتا ہے اور خود پر کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔

پرمزاح

ایک تحقیق میں دریافت کای گیا کہ جو لوگ پرمزاح جملے لکھتے ہیں وہ زبانی ذہانت میں زیادہ اسکور حاصل کرتے ہیں۔ ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پروفیشنل کامیڈین زبانی ذہانت کے پیمانوں پر اوسطاً زیادہ اسکور حاصل کرتے ہیں۔

دوسروں کے جذبات کا احساس کرتے ہیں

ذہین افراد لگ بھگ سمجھ جاتے ہیں کہ دوسرا فرد کیا سوچ یا محسوس کررہا ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق دوسروں سے ہمدردی رکھنا دوسروں کے جذبات کے حوالے سے ہمیں حساس بناتا ہے جو کہ جذباتی ذہانت کا بنیادی جز ہے، جذباتی طور پر ذہین افراد عام طور پر نئے افراد سے بات کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ان سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔

دوسروں سے ہٹ کر سوچنا

ذہین ہونا درحقیقت دوسروں سے مختلف انداز سے سوچنا ہوتا ہے، بہت زیادہ ذہین افراد قطار کے پیچھے نہیں چلتے بلکہ وہ غیرمعمولی اور بالکل ہٹ کر سوچتے ہیں اور اکثر ان کے خیالات مضحکہ خیز لگتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں