طالبہ پر تشدد، اسکول پرنسپل اور خاتون ٹیچر کو جیل

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2019
دونوں ملزمان کیس کے درج ہونے سے قبل از گرفتاری ضمانت پر تھے۔
— فائل فوٹو
دونوں ملزمان کیس کے درج ہونے سے قبل از گرفتاری ضمانت پر تھے۔ — فائل فوٹو

صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر ہری پور میں اسکول پرنسپل اور خاتون ٹیچر کو مبینہ طور پر ایک طالبہ کو تشدد کا نشانہ بنانے پر گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔

دونوں ملزمان کیس کے درج ہونے سے قبل از گرفتاری ضمانت پر تھے۔

کھالابٹ کے سیکٹر 4 کے رہائشی وحید خان کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس نے بتایا کہ ان کی بیٹی بشریٰ خان اقرا پبلک اسکول میں 10ویں جماعت کی طالبہ تھیں، اسے اسکول کے پرنسپل عابد خان اور خاتون ٹیچر عنیقہ بی بی نے 16 اکتوبر 2018 کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت: 30 کم عمر طالبات پر تشدد کے الزام میں خواتین سمیت 9 افراد پر مقدمہ

ان کا کہنا تھا کہ لڑکی اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھی ہے اور ذہنی طور پر معذور جیسی حرکتیں کر رہی ہے۔

شکایت کنندہ نے پولیس کو بتایا کہ لڑکی کو تشدد کے بعد نجی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے تھے جنہوں نے اسے ایبٹ آباد کے ایوب میڈیکل کمپلیکس کے نفسیاتی وارڈ بھیج دیا تھا اور وہ وہاں چند دنوں تک ایڈمٹ رہی۔

انہوں نے پرنسپل اور خاتون ٹیچر پر الزام لگایا کہ انہوں نے لڑکی کے سر پر مارا تھا جس کی وجہ سے لڑکی کے دماغ میں کچھ پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔

ان کی شکایت پر پولیس نے 28 اکتوبر کو اسکول کے سربراہ اور خاتون ٹیچر کے خلاف چائلڈ ویلفیئر پروٹیکشن 2010 کی دفعہ 13/34 کے تحت مقدمہ درج کیا۔

تاہم ملزمان نے مقامی عدالت سے قبل از گرفتاری ضمانت لے لی تھی جسے بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج دوم کی جانب سے ہفتے کے روز منسوخ کردیا گیا جس کی وجہ سے دونوں ملزمان کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: اسکول چوکیدار کی بچی کے ساتھ ’ریپ‘ کی کوشش

خاتون ٹیچر کو ہری پور کی جیل میں بھیج دیا گیا جبکہ پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پرنسپل کو جسمانی ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا تاہم عدالت نے پولیس کی درخواست منسوخ کرتے ہوئے انہیں بھی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

دریں اثنا اسکول پرنسپل نے ان پر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اور ان کے اسکول کی کسی بھی ٹیچر نے کسی لڑکی پر تشدد نہیں کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ لڑکی پہلے ہی سے نفسیاتی مریض تھی اور اس کا علاج بھی چل رہا تھا۔

یہ خبر ڈان اخبار میں 7 جنوری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں