خدمت خلق فاؤنڈیشن کی منجمد جائیداد کی تفصیلات عدالت میں جمع

اپ ڈیٹ 08 جنوری 2019
منجمد 29 جائیدادیں ساڑھے 3 ارب روپے مالیت کی ہیں—فائل فوٹو
منجمد 29 جائیدادیں ساڑھے 3 ارب روپے مالیت کی ہیں—فائل فوٹو

کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف) کی اربوں روپے کی منجمد جائیداد کی تفصیلات عدالت میں جمع کرادیں۔

شہر قائد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ایم کیو ایم رہنماؤں پر کے کے ایف کے ذریعے منی لانڈرنگ کے الزام سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران ایف آئی اے نے تفصیلات جمع کرائیں۔

عدالت میں جمع تفصیلات میں بتایا گیا کہ کے کے ایف کی منجمد جائیدادیں کراچی، حیدرآباد اور خیرپور میں ہیں، شہر قائد میں فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد، رفاہ عام سوسائٹی، سرجانی ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن، ملیر، قصبہ کالونی، گاڑن اور لیاری کے علاقوں میں یہ جائیدادیں ہیں۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کی فلاحی تنظیم کی ساڑھے 3 ارب روپے کی جائیدادیں ضبط

تحقیقاتی ادارے نے بتایا کہ متعلقہ اداروں کو خدمت خلق فاؤنڈیشن کی جائیداد کی خرید و فروخت سے روک دیا ہے جبکہ تنظیم کے خلاف منی لانڈرنگ سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے اور کیس کا فیصلہ نہ آنے تک خدمت خلق فاؤنڈیشن کی جائیداد منتقل نہ کرنے کے لیے مکتوب جاری کیے ہیں۔ کیس میں مزید پیش رفت ہونے پر عدالت کو آگاہ کیا جائے گا۔

بعد ازاں عدالت کے کے ایف منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی سماعت 17 جنوری تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سماعت کے دوران سابق سینیٹر احمد علی کی جانب سے ٹرانزیکشن کا مکمل ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور عدالت کو بتایا گیا کہ ایم کیو ایم کے سابق سینیٹر پر الزام ہے کہ انہوں نے کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ کی۔

تاہم عدالت نے ایف آئی اے کو 17 جنوری تک سابق سینیٹر احمد علی کو گرفتار کرنے سے روک رکھا ہے۔

اس کے علاوہ اس مقدمے میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین، سابق سینیٹر بابر غوری و دیگر مفرور ہیں۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے کے کے ایف کی منجمد جائیدادوں کی فہرست ڈپٹی کمشنر جنوبی، شرقی، غربی اور ڈپٹی کمشنر خیر پور ارسال کردی ہیں ، اس کے علاوہ ان جائیداد کی تفصیلات سٹی کورٹ خیرپور، ایڈمنسٹریٹر کے کے ایف کو بھی بھیجی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ 03 جنوری 2019 کو یہ رپورٹ آئی تھی کہ ایف آئی اے نے خدمتِ خلق فاؤنڈیشن کی ساڑھے 3 ارب روپے مالیت کی 29 جائیدادیں ضبط کرلیں۔

ایف آئی اے ذرائع نے بتایا تھا کہ کے کے ایف کی جن جائیدادوں کو ضبط کیا گیا ان میں جعلی ناموں کے ذریعے بھی لین دین کی جاتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: ایم کیو ایم کی مرکزی قیادت ایف آئی اے میں طلب

ذرائع کا کہنا تھا کہ ان فلاحی اداروں کی جائیدادوں سے حاصل ہونے والی رقوم کو مبینہ طور پر برطانیہ بھیجا جاتا تھا جس کے لیے 6 کے قریب سہولت کاروں کو استعمال کیا گیا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ جن افراد کو سہولت کار کے طور پر استعمال کیا گیا ان میں سابق وفاقی وزیر بابر غوری، سابق رکن قومی اسمبلی سہیل منصور، سینیٹر احمد علی وغیرہ شامل ہیں۔

ایف آئی اے ذرائع نے یہ بھی بتایا تھا کہ کرائے کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی سے ایم کیو ایم کے اسیر کارکنان کے اہلِ خانہ کو فراہم کی جانے والی امداد میں کٹوتی نہیں کی گئی اور بلاتعطل یہ رقوم جاتی رہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں