اہلِ خانہ سے فرار سعودی لڑکی کا معاملہ دیکھنے میں کچھ دن لگیں گے، اقوام متحدہ

اپ ڈیٹ 09 جنوری 2019
خاتون کی تھائی لینڈ میں پناہ لینے کی درخواست بھی مسترد ہوچکی ہے — فوٹو، اے ایف پی
خاتون کی تھائی لینڈ میں پناہ لینے کی درخواست بھی مسترد ہوچکی ہے — فوٹو، اے ایف پی

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا ہے کہ تھائی لینڈ میں گرفتار سعودی لڑکی کا معاملے دیکھنے میں مزید کچھ دن لگیں گے جبکہ آسٹریلین حکومت نے لڑکی کی حفاظتی پناہ لینے سے متعلق درخواست کو عالمی ادارے کے فیصلے سے مشروط قرار دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بنکاک میں موجود اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے حکام نے تھائی لینڈ حکومت کی جانب سے سعودی لڑکی رھف محمد القنون کو ملک بدر نہ کرنے کے فیصلے کو سراہا۔

اس معاملے کو حل کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بنکاک میں یو این ایچ سی آر کے نمائندے گُسیپی ڈی وینسینٹی نے بتایا کہ ادارے کو یہ معاملہ دیکھنے اور مزید اقدامات اٹھانے میں مزید کچھ دن لگ سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ تھائی لینڈ پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کا دستخط کنندہ نہیں ہے اور یہاں غیر ملکیوں کو ملک بدر کر دیا جاتا ہے یا پھر کسی تیسرے ملک میں معاملہ طے ہونے تک اپنے ملک میں رکھا جاتا ہے، لیکن مستقل رہائش نہیں دی جاتی.

مزید پڑھیں: سعودی عرب واپس بھیجا تو اہلخانہ مجھے قتل کردیں گے، سعودی لڑکی

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین نے زور دیا کہ جو لوگ پناہ لینے کی غرض سے تھائی لینڈ آئیں تو انہیں ملک بدر نہ کیا جائے.

اے ایف پی کے مطابق جب بنکاک میں موجود سعودی سفارتخانے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب نہیں دیا.

تاہم سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں سعودی سفارتخانے نے رھف محمد القنون سے کسی بھی سفارتکار کی ملاقات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا خاندان کویت میں رہتا ہے اور وہ کویت سے یہاں آئی ہیں.

سفارتخانے نے بتایا کہ رھف محمد القنون کا پاسپورٹ ضبط نہیں کیا گیا ہے جبکہ سفارتخانہ اس معاملے میں سعودی حکام سے رابطے میں ہے جبکہ سعودی حکام ان کے والد کو تمام صورتحال سے آگاہ کریں گے.

یہ بھی پڑھیں: اہلخانہ سے فرار سعودی لڑکی کو تھائی لینڈ میں قیام کی اجازت

ایک اور سعودی حکام نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ رھف کے والد نے سعودی سفارتخانے سے رابطہ کیا ہے اور اپنی بیٹی کو واپس لانے کے لیے مدد بھی مانگی.

آسٹریلوی حکومت کا رھف محمد القنون کی درخواست پر غور کرنے کا عندیہ

ادھر آسٹریلوی حکومت نے رھف محمد القنون کی پناہ سے متعلق درخواست پر نظرثانی کرنے کا عندیہ دے دیا.

اے ایف پی کے مطابق آسٹریلیا کے محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ حکومت کو حفاظتی پناہ کی درخواست موصول ہوئی ہے جس پر جسے دیکھا جارہا ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ اس وقت اقوامِ متحدہ کے پاس ہے تاہم جیسے ہی عالمی ادارہ کسی نتیجے پر پہنچے گا تو سعودی لڑکی کی درخواست پر غور کرنے کا عمل شروع ہوجائے گا.

رھف محمد القنون کون ہیں؟

18 سالہ رھف محمد القنون اپنے اہلخانہ کے ہمراہ کویت کی سیاحت پر تھیں جہاں سے وہ بنکاک کے راستے آسٹریلیا جانے کی کوشش میں گرفتار ہوئیں۔

اپنے اہلخانہ کی جانب سے قتل کیے جانے کے خطرے سے دوچار رھف نے کہا تھا کہ ’میں نے مذہب سے متعلق کچھ باتیں کیں اور مجھے خوف ہے کہ سعودی عرب واپس بھیجنے کی صورت مجھے قتل کردیا جائے گا‘۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں پہلی بار خواتین کا کنسرٹ

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی سفارتخانے نے ان کا پاسپورٹ اپنی تحویل میں لے لیا جس پر آسٹریلیا کا ویزا موجود ہے‘۔

امیگریشن حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ’رھف شادی کی خواہش مند نہیں اور اسی لیے اپنے اہل خانہ سے راہ فرار اختیار کی اور اب انہیں سعودی عرب واپس جانے پر تحفظات ہیں‘۔

بعدِازاں امیگریشن پولیس کے سربراہ نے کہا تھا کہ آسٹریلیا میں پناہ کی خواہشمند لڑکی کو کچھ وقت کے لیے تھائی لینڈ میں داخلے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں