والدین کا انکار پاکستان میں پولیو کے خاتمے میں اہم چیلنج ہے، ڈبلیو ایچ او

اپ ڈیٹ 09 جنوری 2019
ہر سال دنیا بھر میں 2 لاکھ نئے کیسز سامنے آرہے ہیں—فائل فوٹو
ہر سال دنیا بھر میں 2 لاکھ نئے کیسز سامنے آرہے ہیں—فائل فوٹو

اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گھیبریسس نے کہا ہے کہ پاکستان میں پولیو کے خاتمے میں لاپتہ بچے اور والدین کی جانب سے انکار کلیدی چیلنجز ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او ہیڈ آفس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو افغانستان سے اس خطرناک وائرس کی منتقلی روکنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارا نئے سال کا عزم ہے کہ 2019 کے اختتام تک پولیو ’صفر‘ ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بچے اور دنیا کے بچوں میں کچھ کم نہیں ہے، تاہم پولیو کے خاتمے میں ناکامی کا نتیجہ عالمی سطح پر بیماری کے پھیلاؤ کے طور پر نکلتا ہے اور ہر سال دنیا بھر میں 2 لاکھ سے زائد نئے کیسز آتے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان کا پولیو وائرس راولپنڈی میں ہونے کا انکشاف

خیال رہے کہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم کے دوسرے دورہ پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر برائے مشرقی بحریہ روم ڈاکٹر احمد المندھاری ان کے ہمراہ تھے۔

اپنے دورے کے دوران انہوں نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان، نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کے وزیر عامر محمود کیانی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار اور انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری سے ملاقاتیں کیں۔

انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے ہسپتال کے دورے اور صحت کے بجٹ کو دگنا کرنے کے حکومتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’یہ دیکھ کر خوش‘ ہوئے کہ صحت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سیاسی عزم موجود ہے۔

خیال رہے کہ اس وقت جی ڈی پی کا 0.9 فیصد صحت کے لیے مختص ہے، جسے 5 سال میں 5 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔

ڈی جی ڈبلیو ایچ او نے حکومت کی جانب سے سیگریٹ اور میٹھے مشروبات پر ’گناہ‘ ٹیکس نافذ کرنے کے فیصلے کی بھی تعریف کی۔

یہ بھی پڑھیں: پولیو ویکسین پینے اور نشان زدہ انگلیوں کی تعداد میں واضح فرق کا انکشاف

انہوں نے کہا کہ ’بنیادی صحت کی دیکھ بھال میں بڑی سرمایہ کاری کرنی چاہیئے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں حکومتی منصوبہ بندی پائیدار ترقی کے مقاصد کے مطابق ہے‘۔

ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے مزید کہا کہ خاندانی منصوبہ بندی اور 40 فیصد بچوں کی خوراک ایک بہت اہم مسئلہ ہے، ہم بچے کے ابتدائی 1000 روز بہت اہم ہیں اور پالیسیز میں اس پر توجہ دینی چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او پاکستان میں غذائی قلت کے اہم مسئلے کو حل کرنے اور وزیر اعظم کے نیشنل ہیلتھ پروگرام پر عملدرآمد کے لیے ہر ممکن سپورٹ فراہم کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں