پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر دعویٰ کیا ہے کہ ’ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو ٹاسک دینے سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر سنجیدہ نہیں ہے‘۔

میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق اپوزیشن لیڈر نے فواد چوہدری کو اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں کا ٹاسک دینے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کالا باغ ڈیم کی بحث فیڈریشن سے کھیلنے کے مترادف، خورشید شاہ

انہوں نے کہا کہ ’فواد چوہدری کو ذمہ داری دینے سے حکومت کی غیر سنجیدگی واضح ہوجاتی ہے کیونکہ اپوزیشن جماعتیں فواد چوہدری کے ساتھ اطمینان محسوس نہیں کرتیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’فواد چوہدری کو ذمہ داری دینے کی بجائے وزیراعظم عمران خان خود ذمہ داری لیتے تو بات سمجھ میں آتی تاہم وفاقی وزیراطلاعات کے علاوہ بھی کسی دوسرے وزیر کو ذمہ داری دی جاتی تو مناسب ہوتا‘۔

اس ضمن میں ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی حمایت کرے گی یا نہیں یہ بعد کا معاملہ ہے‘۔

مزید پڑھیں: خورشید شاہ کی عدلیہ کی سول معاملات میں مداخلت پر تنقید

خورشید شاہ نے تحریک انصاف کی جانب سے پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف دائر درخواست واپس لینے کو مثبت عمل قرار دیا۔

ان کا دعویٰ تھا کہ ’تحریک انصاف کے پاس آصف علی زرداری کے خلاف کوئی مواد نہیں، تحریک انصاف سپریم کورٹ جائے گی تو اسے الیکشن کمیشن ہی آنا پڑے گا‘۔

سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ’درخواست دائر کرنے کا مناسب فورم الیکشن کمیشن ہی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں سے متعلق قانون پاس کرکے پارلیمان نے اپنی ناک کاٹی، بلاول بھٹو

خیال رہے کہ 20 دسمبر 2018 کو پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےفوجی عدالتوں میں توسیع کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ’ فوجی عدالتوں سے متعلق قانون پاس کرکے پارلیمان نے اپنی ناک کاٹی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ہر فورم پر فوجی عدالتوں کے قانون کی مخالفت کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں