حوثی باغیوں کا یمنی فوج کی پریڈ پر ڈرون حملہ، 6 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 10 جنوری 2019
ڈرون حملے میں زخمی فوجی کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی
ڈرون حملے میں زخمی فوجی کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی

یمن میں حوثی باغیوں کی جانب سے حکومتی فوج کی پریڈ پر ڈرون حملے میں کم از کم 6 فوجی ہلاک ہوگئے جس سے اقوام متحدہ کی ملک میں امن کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔

گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام حوثی باغیوں اور سعودی عرب کی حمایت یافتہ حکومت کے درمیان متعدد معاہدے عمل میں آئے تھے جس کے نتیجے میں 4سال سے جاری تنازع کے خاتمے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: ‘یمن میں خانہ جنگی کے خاتمے کیلئے پاکستان کلیدی کردار نبھائے گا‘

حوثی باغیوں نے کہا کہ انہوں نے حکومت کے زیر انتظام صوبے لاہج میں واقع العند ایئر بیس پر ڈرون حملہ کیا جس کے نتیجے میں اہم کمانڈر سمیت 12 افراد زخمی بھی ہوئے۔

ویڈیو فوٹیج میں فوجی پریڈ کے دوران اسٹیج پر ڈرون پھٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جہاں موقع پر یمن کے چیف آف اسٹاف سمیت اہم کمانڈرز موجود تھے۔

موقع پر موجود فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے نمائندے نے دعویٰ کیا کہ حملے میں صحافی بھی زخمی ہوئے۔

حوثیوں کے ٹی وی چینل 'المسیرۃ' نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ باغیوں نے ایک ڈرون کے ذریعے کیا جس کا نشانہ یمن کی فوجی قیادت تھی۔

ابن خلدون ہسپتال میں موجود ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس ڈرون حملے میں صوبہ لحج کے گورنر احمد عبداللہ الترکی، ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف صالح ال زندانی، انٹیلی جنس برگیڈیئر جنرل صالح طمع، فوج کے سینئر کمانڈر فدل حسن سمیت اہم فوجی قیادت بھی زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: یمن میں قحط کے خلاف جنگ میں شکست کا خطرہ ہے، سربراہ انسانی حقوق

ایک حکومتی آفیشل نے تصدیق کی کہ حملے کے وقت یمن کے آرمی چیف جنرل عبداللہ ال نخی بھی اسٹیج پر موجود تھے لیکن وہ زخمی ہونے سے محفوظ رہے۔

سوویت یونین کی جانب سے بنائے گئے اس فوجی اڈے کو امریکا اور اس کی اتحادی افواج مارچ 2014 تک القاعدہ اور دیگر شدت پسند گروپوں کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کرتی رہیں جس کے بعد اس کا انتظام حوثیوں کو منتقل ہو گیا تھا۔

تاہم یہ جنگ اس وقت شدت اختیار کر گئی تھی جب یمن کے صدر منصور ہادی نے مارچ 2015 میں بھاگ کر سعودی عرب میں پناہ حاصل کر لی تھی جس کے بعد سعودی عرب کے زیر قیادت اتحادیوں نے یمن پر زمینی اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔

سعودی عرب کی زیر قیادت افواج کے تعاون سے حکومتی افواج نے اگست 2015 میں ملک کے جنوبی حصے کو باغیوں سے آزاد کراتے ہوئے اس فوجی اڈے کا انتظام بھی سنبھال لیا تھا۔

مزید پڑھیں: یمن بچوں کیلئے جہنم بن گیا ہے، اقوام متحدہ

یہ ڈرون حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایک دن قبل ہی اقوام متحدہ کے نمائندے مارٹن گریفیتھ نے کہا تھا کہ خانہ جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے حتمی مذاکرات سے قبل زمینی حقائق کومدنظر رکھتے ہوئے کچھ پیشرفت درکار ہے۔

گزشتہ ماہ دونوں فریقین کے درمیان معاہدے ہوئے تھے جس کے تحت باغیوں کے قبضے میں موجود حدیدہ ایئرپورٹ سمیت تیز شہر میں بھی جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ چار سال سے جاری یہ تنازع جلد ختم ہوا جائے گا لیکن حملے کے سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ یمن میں انسانی تاریخ کا بدترین انسانی المیے سے دوچار ہے جہاں 1کروڑ لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں