وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف ہیلی کاپٹر کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارکردگی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’نیب وزیراعظم کے خلاف انتہائی فضول مقدمے کو ڈیڑھ برس سے گھسیٹ رہا جس کا تاحال کوئی نتجہ سامنے نہیں آسکا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’چیئرمین نیب احتساب بیورو کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو یہ باعث توقیر نہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: ہیلی کاپٹر استعمال کیس: ’عمران خان نیب میں پیش نہیں ہوں گے

نجی چینل کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’نیب میں پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری یا مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے خلاف ’میگا‘ کرپشن مقدمات اور عمران خان کے خلاف مقدمے کا موازانہ قطعی ممکن نہیں‘۔

تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کا مقدمہ یونیورسل اثر رکھتا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’طاقتور کے احتساب اور احتساب کے ذریعے ملک کے وزیراعظم اور ملک کے نظام کو ہی گدلا کردینے میں فرق ہے‘

مزیدپڑھیں: ہیلی کاپٹر کیس چلا کر نیب، وزیر اعظم کی توہین کر رہا ہے، فواد چوہدری

فواد چوہدری نے خود ساختہ سوال اٹھایا کہ ’کیا کسی مہذب معاشرے میں تصور کیا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم پر ہیلی کاپٹر کیس جیسا مقدمہ چلے؟‘

انہوں نے کہا کہ ’حکومت، نیب اور دیگر اداروں میں توازن برقرار ہونا چاہیے بصورت دیگر چیزیں بری لگتی ہیں،‘۔

وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ ’میرے خیال ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ توازن سے باہر ہے جس کے نتیجے میں منفی رویہ پیدا ہورہا ہے اس لیے نیب کو مقدمہ فوری طور پر ختم کردینا چاہیے‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’جعلی اکاؤنٹس کیس میں 20 افراد کا نام نکالنے سے متعلق سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ وصول نہیں ہوا جس کے تناظر میں وفاقی کابینہ فیصلہ کری گی‘۔

مزیدپڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: ای سی ایل میں شامل 172 افراد کی فہرست جاری

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ای سی ایل میں شامل ناموں کو جائزہ لینے کے لیے پہلے سے موجود کمیٹی کو ٹاسک دیا گیا جس کی سفارشات اور تجاویز کو وفاقی کابینہ نے مسترد کردیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’جعلی اکاؤنٹس کیس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کردار نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اس لیے ان کے استعفیٰ کا مطالبہ پہلے بھی تھا اور اب بھی ہے‘۔

وزیراعظم عمران خان کے خلاف ہیلی کاپٹر کیس

نیب خیبرپختونخوا نے عمران خان کو ہیلی کاپٹر کیس میں 18 جولائی کو پشاور آفس میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے 74 گھنٹے تک 2 سرکاری ہیلی کاپٹرز اپنے استعمال میں رکھا۔

نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے رواں سال فروری میں عمران خان کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کے 2 سرکاری ہیلی کاپٹرز ایم آئی 17 اور ایکیوریل کو 74 گھنٹوں تک غیر سرکاری دوروں کے لیے نہایت ارزاں نرخوں پر استعمال کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے نیب خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل کو معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔

نیب کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر پر 22 گھنٹے اور ایکیوریل ہیلی کاپٹر پر 52 گھنٹے پرواز کی، جس کا انہوں نے اوسطاً فی گھنٹہ 28 ہزار روپے ادا کیا۔

نیب رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اگر عمران خان نجی کمپنیوں کے ہیلی کاپٹر کا استعمال کرتے تو انہیں ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 10 سے 12 لاکھ روپے جبکہ ایکیوریل ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 5 سے 6 لاکھ روپے ادا کرنا پڑتا۔

رپورٹ میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے پرنسپل ایڈوائزر برائے ٹیکنیکل ٹریننگ اینڈ ایوی ایشن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا کے ہیلی کاپٹرز کے استعمال پر تقریباً 2 لاکھ روپے فی گھنٹہ خرچ آتا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان کو خیبر پختونخوا کی حکومت کو 1 کروڑ 11 لاکھ روپے ادا کرنے چاہیں تھے، تاہم سرکاری دستاویزات کے مطابق انہوں نے 21 لاکھ روپے ادا کیے۔

ادھر عمران خان نے اپنی پارٹی کے اجلاس میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا حکومت کے ہیلی کاپٹرز کا ذاتی استعمال نہیں کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں