ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافہ

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2019
ادویات سازوں کی جانب سے قیمتوں میں 40 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا جارہا تھا—فائل فوٹو
ادویات سازوں کی جانب سے قیمتوں میں 40 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا جارہا تھا—فائل فوٹو

کراچی: وفاقی حکومت کی اجازت سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافہ کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 9 فیصد جبکہ باقی تمام ادویات میں 15 فیصد اضافے کی اجازت دی گئی ہے۔

ڈریپ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن
ڈریپ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن

اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’ 1986 کے ڈرگ (لیبلنگ اور پیکیجنگ) قوانین کی جانب سے بتائے گئے قوائد کے مطابق دوا کی قیمت میں اضافہ اس کے لیبل پر پرنٹ کرنا ہوگا‘۔

دوسری جانب پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ادویات ساز کمپنیاں ادویات کی قیمتون میں 40 فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت کی وجہ سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ضروری تھا اور پی پی ایم اے ڈریپ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کا جائزہ لے رہی ہے۔

مزید پڑھیں: مقامی کمپنیوں نے جان بچانے والی ادویات کی پیداوار روک دی

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ مقامی مینوفکچررز نے پیداواری اخراجات ریٹیل قیمت سے زائد ہونے کے بعد ملٹی ڈرگ ریزسٹینٹ (ایم ڈی آر) تپ دق (ٹی بی)، مختلف اعصابی امراض، کینسر اور جلد کی بیماریوں کی مختلف اقسام کے علاج کے لیے جان بچانے والی ادویات کی پیدوار روک دی تھی۔

مینوفکچررز نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر ڈریپ نے ان کی سفارشات کے مطابق قیمتیں نہیں بڑھائیں تو جان بچانے والی ادویات سمیت مختلف دوائیوں کا بدترین بحران پیدا ہوجائے گا۔

ادویات کمپنیوں نے کہا تھا کہ روپے کی قدر میں 40 فیصد کمی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد کمپنیاں موجودہ نرخ پر ادویات کی پیداوار جاری نہیں رکھ سکتیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ ادویات ساز کمپنیاں سپریم کورٹ بھی گئی تھیں اور پی پی ایم اے چیئرمین نے کہا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے ڈریپ اور حکومت کو ہدایت کی تھی کہ 15 روز میں نئی قیمتوں کا تعین کریں، تاہم ’اس حوالے سے حکومت کی جانب سے کوئی اقدام نہیں کیا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: ’اینٹی بائیوٹک ادویات کا بے دریغ استعمال امراض کو ناقابلِ علاج بنادیتا ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ اسی طرح سپریم کورٹ کی جانب سے ڈریپ کے پالیسی بورڈ کو ہدایت کی گئی تھی کہ 15 دن میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کے بعد جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے لیکن بدقسمتی سے ڈریپ اور حکومت کی جانب سے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا‘۔

انہوں نے ڈریپ اور وفاقی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ادویات کی قیمتوں کا فوری طور پر جائزہ لیں اور نئی قیمتوں سے متعلق سپریم کورٹ کو آگاہ کریں، بصورت دیگر سپریم کورٹ کی دی گئی فہرست اور ڈریپ کے فارمولے کو دیکھتے ہوئے مینوفکچررز خود سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں