سپریم کورٹ نے منرل واٹر اور مشروبات کی کمپنیوں کو سالانہ دس ہزار درخت لگانے کا حکم دیتے ہوئے زیر زمین پانی کے استعمال سے متعلق کیس کے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ زیر زمین پانی کے استعمال پر ایک روپے فی لیٹر قیمت مقرر کی جائے۔

سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی کے استعمال سے متعلق مقدمے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جس کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تحریر کیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ زیر زمین پانی کے استعمال پر ایک روپے فی لیٹر قیمت عائد کی جائے اور اس رقم کو دیامر بھاشا اور مہند ڈیم کی تعمیر میں استعمال کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ پانی کی قیمت کا بوجھ صارفین پر منتقل نہیں کیا جائے گا تاہم ٹیکسٹائل، گارمنٹس، شوگر ملز، پٹرولیم ریفائنریز اور دیگر صنعتوں سے زیر زمین پانی کی قیمت وصول کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس نے منرل واٹر کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس لے لیا

زیرزمین پانی کیس کے تفصیلی فیصلے میں عدالت عظمیٰ کی جانب سے حکم دیا گیا ہے کہ منرل واٹر اور مشروبات کی کمپنیاں کارپوریٹ ذمہ داری کے تحت شجر کاری کی سر گرمیوں کو فروغ دیں۔

چیف جسٹس نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر عمل در آمد کے لیے خصوصی بنچ تشکیل دیا جائے گا جس میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہوں گے۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ کا خصوصی بنچ 31 جنوری کو عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے سماعت کرے گا جبکہ حکم دیا گیا ہے کہ حکومتیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور متعلقہ ادارے عدالتی فیصلے پر من و عن تعمیل کو یقینی بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں:کمپنیوں سے زیر زمین پانی نکالنے پر ایک روپے فی لیٹر وصول کرنے کا حکم

چیف جسٹس نے فیصلے کی روشنی میں صوبائی حکومتوں کو پانی کی قیمت کا نوٹی فیکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔

زیرزمین پانی کی قیمت مقرر کرنے کے حوالے سے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پروفیسر احسان صدیقی کی سر براہی میں مشتمل کمیٹی دیگر صنعتوں کے لیے قیمت کی سفارش کرے گی اور اس مد میں حاصل ہونے والی رقم کو الگ اکاونٹ میں رکھا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ منرل واٹر اور مشروبات کی کمپنیاں اپنی پروڈکٹ کو فوڈ اتھارٹی کے پاس رجسٹرڈ کرائیں تاہم فوڈ اتھارٹیز اور متعلقہ کمیٹیوں کے پاس کسی بھی کمپنی کا سر پرائز دورہ کرنے کا مکمل اختیار ہو گا۔

چیف جسٹس نے تفصیلی فیصلے میں کمپنیوں کو شجرکاری مہم کے حوالے سے کہا ہے کہ منرل واٹر اور مشروبات کی کمپنیاں سالانہ دس ہزار درخت لگائیں۔

مزید پڑھیں:تھر میں میرے سوا کسی نے آر او پلانٹ کا پانی پینے کی کوشش نہیں کی، چیف جسٹس

یاد رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 14 ستمبر 2018 کو منرل واٹر کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام کمپنیوں سے پانی کے استعمال کا ڈیٹا طلب کرلیا تھا۔

بعد ازاں 13 نومبر کو سپریم کورٹ نے تمام صوبوں کو پینے کا پانی بیچنے والی کمپنیوں سے زیر زمین پانی نکالنے پر لیویز کی مد میں ایک روپے فی لیٹر وصول کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے ’منرل واٹر‘ کمپنیوں کی جانب سے فروخت ہونے والے پانی کے معیار کو جانچنے کے لیے کمیٹی قائم کر دی تھی اور اس سماعت میں منرل واٹر کمپنی نیسلے کے نمائندے، ڈاکٹرز اور ماہرین بھی پیش ہوئے تھے۔

سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ برسوں سے یہ لوگ بغیر ادائیگی زیر زمین پانی نکال رہے ہیں، کمپنی مالکان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے صوبوں کو حکم دیا تھا کہ وہ پینے کا پانی بیچنے والی کمپنیوں سے زیر زمین پانی نکالنے پر لیویز کی مد میں ایک روپے فی لیٹر وصول کریں اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیں۔

تبصرے (0) بند ہیں