لاہور: پولیس کو دھمکانے اور اعلیٰ عدالتوں کے بارے متنازع الفاظ کا استعمال کرنے والے 2 افراد کو سپریم کورٹ سے گرفتار کرلیا گیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ایک کیس کی سماعت کے دوران سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) معاذ نے عدالت کو بتایا کہ اسلم مجید نامی شخص نے کہا کہ چیف جسٹس نے 17 جنوری کو ریٹائر ہو جانا ہے، اسلم مجید اور عبدالوحید نے کہا یہ سارے از خود نوٹسز ختم ہو جائیں گے۔

جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ان دونوں نے عدالتی کارروائی میں مداخلت کی ہے، عدلیہ کی تضحیک نہیں ہونے دیں گے.

مزید پڑھیں: افتخار محمد چوہدری کو سمن جاری کرنا مناسب نہیں لگتا، چیف جسٹس

بعد ازاں چیف جسٹس کی ہدایت پر دونوں افراد کو سپریم کورٹ سے گرفتار کرلیا گیا۔

علاوہ ازیں چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے لاہور رجسٹری میں طیفی بٹ کے خلاف زمین پر قبضہ کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ طیفی بٹ کہا ہے؟ جس پر ایس پی معاذ نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کو دھمکانے والا شخص طیفی بٹ کا ہی ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے طیفی بٹ کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ تم سپریم کورٹ کی یہ عزت کرتے ہو؟ جس پر طیفی بٹ نے عدالت میں کہا کہ یہ میرا آدمی نہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے، میں نے نظام درست کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دیں گے، چیف جسٹس ثاقب نثار

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ طیفی بٹ ہو سکتا ہے تمھارا بیٹا اتنا طاقتور نہ ہو، آپ کو ایک ہفتہ پہلے زندگی میں پہلی مرتبہ دیکھا، میں بندے کی شکل دیکھ کر پہچان لیتا ہوں کہ وہ کیسے مزاج کا ہے۔

چیف جسٹس نے طیفی بٹ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ تو کن کٹے نہیں لگتے۔

جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے ماتحت عدالت کو 2 ماہ میں پراپرٹی سے متعلق کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں