پیرالمپک کوالیفائنگ: اسرائیلی تیراک کی ملائیشیا میں داخلے پر پابندی

اپ ڈیٹ 13 جنوری 2019
مہاتیر محمد نے اسرائیل کے خلاف اپنے اصولی موقف کو دہرایا—فائل/فوٹو:ڈان
مہاتیر محمد نے اسرائیل کے خلاف اپنے اصولی موقف کو دہرایا—فائل/فوٹو:ڈان

ملائیشیا نے ٹوکیو پیرالمپکس 2020 کے لیے ہونے والے کوالیفائنگ مقابلوں میں شرکت کے لیے آنے والے اسرائیلی تیراک کے داخلے پر پابندی عائد کر دی جس پر انٹرنیشنل پیرالمپک کمیٹی (آئی پی سی) نے مایوسی کا اظہار کر دیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کی مشرقی ریاست ساراواک کے شہر کوچنگ میں 24 جولائی سے 4 اگست تک پیرالمپک کوالیفائنگ مقابلے ہوں گے جہاں 70 ممالک سے سیکٹروں تیراک شریک ہوں گے۔

خیال رہے کہ ملائیشیا ان اسلامی ممالک میں شامل ہے جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں اور اسرائیلی پاسپورٹ پر ملک میں داخلے کی پابندی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ملائیشیا:مہاتیر محمد نے 60 برس سے برسرِ اقتدار جماعت کو شکست دیدی

ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے واضح کیا کہ کوالالمپور کی جانب سے اسرائیل کے تیراک کو مقابلوں میں شرکت کے لیے ویزا جاری نہیں کیا جائے گا۔

سرکاری نیوزایجنسی بیرگاما کی رپورٹ کے مطابق مہاتیر محمد نے اپنے اصولی موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ‘ہم لاتعلقی کے اپنے عزم پر کھڑے ہیں، اگر وہ آتے ہیں تو یہ خلاف ورزی ہوگی’۔

ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ ‘اگر آئی پی سی ملائیشیا کی میزبانی کے حقوق کو واپس لینا چاہتی ہے تو وہ ایسا کرسکتی ہے’۔

دوسری جانب آئی پی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں مہاتیر محمد کے بیان پر ‘مایوسی’ ہوئی ہے تاہم اس مسئلے کا ‘حل تجویز’ کرلیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:مہاتیر محمد، ملائیشیا کا نجات دہندہ یا مسائل کی جڑ

خیال رہے کہ ملائیشیا کے عوام کی اکثریت فلسطینیوں کی حمایت کرتی ہے اور دسمبر 2017 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم (بیت المقدس) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر ہزاروں افراد نے احتجاج کیا تھا۔

ملائیشیا میں اس سے قبل 1997 میں کوالالمپور میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ٹرافی کے 22 ملکی ٹورنامنٹ میں اسرائیلی ٹیم کو شرکت کی اجازت دی گئی تھی حالانکہ اس معاملے پر پرتشدد احتجاج کیا گیا تھا۔

یہ کسی بھی اسرائیل کے کھیلوں کے وفد کا واحد دورہ ملائیشیا تھا۔

ملائیشیا نے ہمیشہ فلسطین کے دوطرفہ حل کی حمایت کی ہے جبکہ اسرائیل بیت المقدس سمیت مقدس مقامات سے مسلمانوں کو بے دخل کر رہا ہے اور اس معاملے پر اقوام متحدہ میں بھی قرار دادیں پاس کی گئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں