یمن: حوثی باغیوں کے ڈرون حملے میں زخمی انٹیلی جنس افسر ہلاک

13 جنوری 2019
ڈپٹی چیف آف اسٹاف اور لاہج کے گورنر کو علاج کے لیے سعودی عرب منتقل کردیا گیا— فوٹو: اے ایف پی
ڈپٹی چیف آف اسٹاف اور لاہج کے گورنر کو علاج کے لیے سعودی عرب منتقل کردیا گیا— فوٹو: اے ایف پی

یمن کے سب سے بڑے فضائی اڈے پر حوثی باغیوں کے ڈرون حملے میں زخمی ہونے والے یمنی انٹیلی جنس بریگیڈیئر جنرل صالح تماح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جنرل صالح تماح 10 جنوری کو یمنی حکومت کے زیر انتظام لاہج صوبے میں واقع العند ایئربیس پر ڈرون حملے میں زخمی ہوئے تھے۔

طبی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’عدن میں واقع ہسپتال میں صالح تماح کی کئی سرجری کی گئیں لیکن وہ بچ نہیں سکے اور آج صبح ہلاک ہوگئے‘۔

مزید پڑھیں : حوثی باغیوں کا یمنی فوج کی پریڈ پر ڈرون حملہ، 6 افراد ہلاک

اقوام متحدہ کی جانب سے قیام امن کی کوششوں کو روکنے کے لیے خبردار کرنے کے لیے 10 جنوری کو کیے گئے حملے میں اب تک صلاح تماح سمیت 7 اعلیٰ افسران ہلاک اور 11 افراد زخمی ہوئے۔

زخمیوں میں یمن کےڈپٹی چیف آف اسٹاف صالح ال زندانی ، سینئر آرمی کمانڈر فادل حسن اور لاہج کے گورنر احمد عبداللہ ال ترکی شامل ہیں۔

یمنی عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ احمد عبداللہ ال ترکی اور صالح ال زندانی کو علاج کے لیے سعودی عرب منتقل کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ نے ڈرون حملے کے ایک روز بعد ’ یمن میں جاری تنازع کے تمام فریقین کو مزید انتشار سے باز رہنے پر اصرار کیا تھا‘۔

یہ بھی پڑھیں : ‘یمن میں خانہ جنگی کے خاتمے کیلئے پاکستان کلیدی کردار نبھائے گا‘

گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام حوثی باغیوں اور سعودی عرب کی حمایت یافتہ حکومت کے درمیان متعدد معاہدے عمل میں آئے تھے جنہیں 4 سال سے جاری تنازع کے خاتمے کے بہترین موقع کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔

دونوں فریقین کے درمیان باغیوں کے قبضے میں موجود حدیدہ ایئرپورٹ سمیت تیز شہر میں بھی جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔

یہ جنگ اس وقت شدت اختیار کر گئی تھی جب یمن کے صدر منصور ہادی نے مارچ 2015 میں بھاگ کر سعودی عرب میں پناہ حاصل کر لی تھی جس کے بعد سعودی عرب کے زیر قیادت اتحادیوں نے یمن پر زمینی اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت سے لے کر اب تک اس تنازع میں 10 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں جسے بدترین انسانی بحران قرار دیا جارہا ہے۔

اقوام متحدہ کے امدادی حکام کا کہنا ہے کہ یمن کی 80 فیصد آبادی کو امداد کی ضرور ہے اور ایک کروڑ افراد قحط سے صرف ایک قدم کی دوری پر ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں