بھارت اور افغانستان سمیت 5 وسط ایشائی ممالک کے درمیان اہم مذاکرات

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2019
اجلاس میں شریک ممالک نے سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا — فائل فوٹو
اجلاس میں شریک ممالک نے سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا — فائل فوٹو

نئی دہلی: بھارت اور 5 وسطی ایشیائی ممالک نے افغانستان کے ہمراہ دہشت گردی کی ہر طرح سے مذمت کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے عالمی سطح پر امن کے لیے اس خطرے سے لڑنے کے لیے تعاون پر رضامندی کا اظہار کیا۔

یہ بیان پہلی مرتبہ ہونے والے بھارت-وسطی ایشیا مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیے میں سامنے آیا۔

بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے افغانستان، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے وزرا خارجہ کے ہمراہ مذاکرات میں شرکت کی۔

مزید پڑھیں: ’بھارت، افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث‘

واضح رہے کہ وسطی ایشیائی ممالک شنگھائی تعاون تنظیم کے بھی رکن ہیں جس میں بھارت نے حال ہی میں شمولیت اختیار کی ہے۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ’تمام ممالک نے ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کی اور عوام اور دنیا بھر کی معیشت کے لیے اسے خطرے کا سبب بننے والی دہشت گردی کی روک تھام میں تعاون کرنے کے عزم کا اظہار کیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’تمام ممالک نے سیکیورٹی، استحکام اور ترقی کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے باہمی حمایت، مشترکہ حل اور دیگر امور میں تعاون کی یقین دہانی کروائی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’شریک ممالک نے معاشی تعاون کو بڑھانے اور باہمی تجارت اور موزوں حالات پیدا کرنے کے لیے حقیقی مواقع پیدا کرنے اور باہمی تعاون مضبوط کرنے کا اظہار کیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: چین اور بھارت، افغان سفیروں کو مشترکہ تربیت دینے پر رضامند

اجلاس میں شریک ممالک نے باہمی تجارت، سرمایہ کاری بڑھانے، صنعتوں میں جدت، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، فارماسیوٹیکل، زراعت اور تعلیم کے فروغ کے لیے مواقع پیدا کرنے پر بھی بحث کی۔

ممالک نے سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں خطے اور بھارت کے شہروں اور وسطی ایشیا کے ممالک میں باہمی طور پر منافع بخش معیشت بنانے پر خصوصی توجہ دی گئی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 14 جنوری 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں