قاہرہ: مصر کی معروف درس گاہ جامعتہ الازہر نے ایک ویڈیو میں طالبہ کو مرد ساتھی کو گلے لگانے پر ادارے کی ساکھ مجروح کرنے کا الزام لگاتے ہوئے یونیورسٹی سے خارج کردیا ۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق رواں ماہ کے اوائل میں وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں ایک نوجوان کو گلدستے کے ساتھ خاتون کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھے ہوئے دیکھا گیا۔

جس میں کچھ گفتگو کے بعد دونوں فرطِ جذبات میں گلے ملے، ویڈیو سے ظاہر ہورہا تھا کہ نوجوان نے خاتون کو مغربی انداز میں شادی کی پیشکش کی۔

یہ بھی پڑھیں: اہرام مصر کی چوٹی پر برہنہ ویڈیو اور تصاویر بنانے پر تنازع

واضح رہے کہ اس ویڈیو کی عکس بندی جامعۃ الازہر میں نہیں کی گئی بلکہ اسے مصر کے شمال میں قائم جامعۃ المنصورہ میں ریکارڈ کیا گیا۔

اس کے باوجود منصورہ میں موجود جامعۃ الازہر کی انضباطی کونسل نے قطعی طور پر خاتون طالبہ کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کی تصدیق جامعہ کے ترجمان احمد زاری نے بھی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو کی وجہ سے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے خاتون کو نکالنے کا فیصلہ کیا کیوں کہ انہوں نے جامعۃ الازہر کی ایک ’بری تصویر‘ پیش کی جو سختی سے مرد و خواتین کے ملنے جلنے کے خلاف ہے۔

مزید پڑھیں: مصر: جامعۃ الازہر کا جنسی طور پر ہراساں کرنے والوں کے خلاف سخت سزاؤں کا مطالبہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ نامحرم مرد و خاتون کا گلے ملنا ’معاشرے کے اقدار اور اصولوں کی خلاف ورزی ہے‘، تاہم ترجمان نے واضح کیا کہ خاتون اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق رکھتی ہیں۔

دوسری جانب جامعۃ المنصورہ کے ترجمان کا بھی کہنا تھا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے نوجوان پر بھی پابندی عائد ہوسکتی ہے، جس کے لیے ادارے کی انضباطی کونسل جلد اجلاس بلا کر ’سزا‘ کا تعین کرے گی۔


یہ خبر 14 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں