مائیک پومپیو کی شاہ سلمان اور محمد بن سلمان سے ملاقاتیں

14 جنوری 2019
مائیک پومپیو نے جمال خاشقجی کے قتل کی قابل اعتماد تحقیقات پر زور دیا  —فوٹو : اے ایف پی
مائیک پومپیو نے جمال خاشقجی کے قتل کی قابل اعتماد تحقیقات پر زور دیا —فوٹو : اے ایف پی

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے ریاض میں سعودی فرماں روا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے الگ الگ ملاقات کی۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق مائیک پومپیو شام اور یمن تنازع، ایران کی دھمکیوں اور سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی ردعمل کے بعدمشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق مائیک پومپیو نے پیر کو سعودی فرماں روا شاہ سلمان سے 35 منٹ جبکہ ولی عہد محمد بن سلمان سے 45 منٹ طویل ملاقات کی۔

امریکی حکام کے مطابق ان کے اہم ایجنڈا میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی اتحاد کی زیر قیادت جنگ اور جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ذمہ داران کو سزا دلوانے کے معاملات شامل ہیں۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق ریاض میں سینئر سعودی حکام سے بات چیت میں مائیک پومپیو نے یمن میں جاری خانہ جنگی کے سیاسی حل کی اہمیت پر زور دیا اور ’ ایران کی سرگرمیوں کے خلاف علاقائی کوششیں جاری رکھنے، امن، ترقی اور سیکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کی ضرروت پر بات کی‘۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ مائیک پومپیو نے گزشتہ برس اکتوبر میں استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کی قابل اعتماد تحقیقات کی اہمیت کو بھی واضح کیا۔

مائیک پومپیو نے سعودی عرب کی جانب سے حقائق کے مطابق جمال خاشقجی کے قتل میں تحقیقات، اطلاعات تک رسائی اور ذمہ داران کے احتساب کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق امریکی سیکریٹری خارجہ نے شاہ سلمان اور محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے یقین دلایا ہے کہ جمال خاشقجی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

ادھر ریاض میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پیر کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ملاقات کے دوران یمن میں سوئیڈن معاہدے پر عمل درآمد کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔

مزید پڑھیں : سعودی عرب جمال خاشقجی کے قاتلوں کا ’احتساب‘ یقینی بنائے، مائیک پومپیو

سفارت خانے کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ پومپیو اور سعودی ولی عہد یمن میں جارحیت میں کمی کا سلسلہ جاری رکھنے پر متفق ہیں۔

امریکی سفارت خانے کی ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’ملاقات میں یمن میں حالات کو پر امن رکھنے، سوئیڈن معاہدے کی شقوں تک محدود رہنے اور بالخصوص الحدیدہ میں فائر بندی اور نئی صف بندی کی ضرورت پر اتفاق رائے کیا گیا‘۔

امریکی بیان کے مطابق پومپیو نے یمن میں اقوام متحدہ کے سیاسی عمل کی معاونت پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔

خیال رہے کہ سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے ظالمانہ قتل کے بعد ریاض اور واشنگٹن کے تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی ساتھیوں کو اس قتل میں ملوث قرار دیا جاتا ہے اور امریکی قانون سازوں نے امریکا سے یمن میں سعودی جنگ کی حمایت نہ کرنے کا مطالبہ بھی کیاہے۔

مائیک پومپیو نے ریاض آمد سے قبل قطر میں صحافیوں کو بتایا تھا ’ ہم جمال خاشقجی کے ناقابل قبول قتل کے مکمل احتساب کی یقین دہانی سے متعلق سعودی ولی عہد اور شہریوں سے بات کرتے رہیں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ ہم اس حوالے سے بات کرتے رہیں ہیں اور تمام حقائق کی موجودگی کو یقینی بنائیں گے تاکہ ذمہ داران کو سعودی عرب اور جہاں بہتر ہو امریکا کی جانب سے بھی سزا دی جائے‘۔

یہ بھی پڑھیں : جمال خاشقجی کا قتل: محمد بن سلمان کی بادشاہت خطرے میں پڑگئی؟

قطر اور امریکا کے 4 قریبی عرب شراکت داروں کے درمیان حالیہ جاری تنازع بھی مائیک پومپیو کے حالیہ مذاکرات میں زیرِ غور ہوگا۔

قطر کا تنازع خلیجی ممالک، مصر اور اردن کو ایران کے خلاف ملٹری اتحاد بنانے کی امریکی کوششوں میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

خیال رہے کہ جون 2017 میں بحرین، مصر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے قطر پر ایران سے تعلقات دہشت گردی کی حمایت کے الزامات عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

تاہم قطر نے جنگجوؤں کو امداد فراہم کرنے کے الزامات مسترد کرتا رہا ہے اور دوحا تہران کے ساتھ قدرتی گیس کے ذخائر بھی استعمال کرتے ہیں۔

قطر نے بحران کا شکار ہونے کے بعد ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کیے تھے جو سعودی عرب کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں تھا۔

خیال رہے کہ سعودی عرب، ایران کو خطے میں اپنا سب سے بڑا حریف سمجھتا ہے۔

تاہم دوحا میں مائیک پومپیو اور قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی کے درمیان بات چیت میں قطر کے ساتھ جاری سفارتی تعلقات میں کسی تبدیلی کے آثار نہیں دکھائی دیے۔

بعد ازاں قطر میں قائم امریکی سفارت خانے کی خاتون نے مائیک پومپیو سے کہا کہ عرب ممالک کے بائیکاٹ کے اثرات کی وجہ سے ان کی ملازمت متحدہ عرب امارات منتقل کی جارہی ہے جس پر مائیک پومپیو نے کہا کہ ’ یہ ہر کسی کے دماغ میں ہے اور یہ واضح نہیں کہ یہ معاملہ حل ہونے کے قریب ہے یا نہیں اور مجھے اس پر افسوس ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں