سپریم کورٹ کا ایون فیلڈ پر فیصلہ قانونی طور پر بالکل درست ہے، وفاقی وزیر اطلاعات

14 جنوری 2019
فواد چوہدری نے ایون فیلڈ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر درست قرار دے دیا — فائل فوٹو
فواد چوہدری نے ایون فیلڈ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر درست قرار دے دیا — فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کی سزا معطلی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل خارج کرنے کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے اسے قانونی طور پر درست قرار دے دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر بالکل درست ہے، ضمانت کی منسوخی کے لیے غیر معمولی وجوہات درکار ہوتی ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ اس فیصلے سے عملی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ نواز شریف کی سیاست ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکی ہے۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کو مشورہ دیا کہ وہ ایک اہم سیاسی جماعت ہے اور انہیں نئی قیادت منتخب کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل خارج

اس سے قبل سپریم کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائر صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل خارج کردی تھیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید، جسٹس گلزار احمد، جسٹس مشیر عالم، جسٹس مظہر عالم پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن(ر) محمد کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل پر سماعت کی تھی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب ضمانت کی منسوخی کا گراؤنڈ نہیں دے سکا، ساتھ ہی جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ضمانت دیتے وقت اختیار کا ناجائز استعمال نہیں ہوا۔

ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ

خیال رہے کہ 6 جولائی 2018 کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطلی کے خلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

بعد ازاں نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں 19 ستمبر کو ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

جس کے بعد 22 اکتوبر کو نیب نے نواز شریف کی رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں