قطر نے شام سے تعلقات کی بحالی کے امکانات کو مسترد کردیا

14 جنوری 2019
بشارالاسد کی حکومت میں دمشق کو دوبارہ عرب لیگ میں شامل ہونےکی اجازت نہیں دینی چاہیے— فائل فوٹو
بشارالاسد کی حکومت میں دمشق کو دوبارہ عرب لیگ میں شامل ہونےکی اجازت نہیں دینی چاہیے— فائل فوٹو

قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے دمشق میں سفارت خانہ کھولنے کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے شام کے صدر بشار الاسد کو ’جنگی مجرم‘ قرار دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق دوحا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اس وقت شامی حکومت سے تعلقات بحال کرنا جنگی جرائم میں ملوث شخص کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے مترادف ہے اور یہ قابل قبول نہیں ہونا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ یہی وجوہات ہیں کہ سال 2000 میں بلامقابلہ منتخب ہونے والے بشار الاسد جو 8 سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران بھی اقتدار میں ہیں، انہیں عالمی برادری سے خارج کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: متحدہ عرب امارات نے 7 سال بعد شام میں اپنا سفارت خانہ کھول دیا

قطر کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بشارالاسد کی حکومت میں دمشق کو دوبارہ عرب لیگ میں شامل ہونےکی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

خیال رہے کہ خلیجی ممالک کی تنظیم عرب لیگ سے شام کی رکنیت 2011 میں ختم کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’آج بھی شامی افراد پر شام کی حکومت کی جانب سے بمباری کی جاتی ہے‘۔

قطری وزیر خارجہ کا بیان گزشتہ ماہ خلیجی ممالک متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے دمشق میں سفارت خانے دوبارہ کھولنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور قرقاش نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ’یہ اقدام شام میں ایران اور قطر کے اتحادی ترکی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی وجہ سے اٹھایا‘۔

خیال رہے کہ تہران بشارالاسد کی حکومت کا حامی ہے اور شام میں جاری تنازع کے دوران ایران نے وہاں اپنی فوجی طاقت کو وسیع کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحرین کا بھی شام میں سفارتی امور بحال کرنے کا اعلان

یاد رہے کہ جون 2017 میں بحرین، مصر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے قطر پر ایران سے تعلقات اور دہشت گردی کی حمایت کے الزامات عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور قطر کے سفارتی تعلقات تاحال کشیدگی کا شکار ہیں۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق قطر نے شام میں جاری خانہ جنگی میں ملوث باغی گروہوں کو ہتھیار فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

دوسری جانب شام کے اپوزیشن رہنما ناصر ال حریری نے عرب رہنماؤں سے بشار الاسد کے ساتھ تعلقات بحال نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔

بشار الاسد کی حکومت کے پاس روس اور ایران کی ملٹری حمایت کی وجہ سے ملک کے دو تہائی حصےکا کنٹرول حاصل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں