تہران میں ایمرجنسی لینڈنگ کے دوران طیارے کو حادثہ، 15 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 15 جنوری 2019
تہران میں ہنگامی لینڈنگ کے دوران طیارہ ہوائے اڈے کے قریب واقع گھر میں جا گھسا— فوٹو: اے ایف پی
تہران میں ہنگامی لینڈنگ کے دوران طیارہ ہوائے اڈے کے قریب واقع گھر میں جا گھسا— فوٹو: اے ایف پی

ایران کے دارالحکومت تہران میں دہائیوں پرانا بوئنگ 707 طیارہ کر گر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہو گئے۔

یہ ایران میں جیٹ لائنر کا ہونے والا ایوی ایشن کا تازہ حادثہ ہے جو عالمی طاقتوں سے ہونے والے 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت اپنے پرانے طیاروں کی جگہ نئے طیارے خریدنے کے لیے پرامید ہے۔

تاہم گزشتہ سال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدہ ختم کیے جانے کے بعد ایران کو اربوں ڈالر کے طیاروں کی فروخت کھٹائی میں پڑنے کے ساتھ ساتھ ایران میں فضائی سفر کرنے والوں کی جانوں کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

طیارے کو ایران کے سرحدی محافظوں کے زیر انتظام فتح ایئرپورٹ پر صبح ساڑھے 8 بجے ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی، لیکن وہ توازن برقرار نہ رکھتے ہوئے ایئرپورٹ پر نصب باڑ کو چیرتے ہوئے قریب ہی واقع گھر میں جا گھسا۔

طیارے کو جائے وقوع سے 10کلومیٹر دور واقع تہران کے پیام انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ کرنا تھا لیکن حکام ابھی تک یہ واضح نہیں کر سکے کہ کرغزستان سے گوشت لے کر آنے والے اس طیارے کے عملے نے اسے پیام ایئرپورٹ کے بجائے فوجی ایئرپورٹ پر اتارنے کا فیصلہ کیوں کیا۔

ایران کے ایمرجنسی میڈیکل سروسز کے سربراہ پیر حسین کلی وند نے بتایا کہ طیارے میں سوار 16 میں سے 15 افراد ہلاک ہو گئے جن کی لاشیں دوپہر کو نکال لی گئیں، البتہ طیارے میں موجود فلائٹ انجینئر معجزاتی طور پر بچنے میں کامیاب ہو گئے۔

ایرانی ایئرفورس نے حادثے پر اپنے بیان میں کہا کہ طیارہ حادثے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں اور فوجی ترجمان کے مطابق یہ ساہا ایئرلائن کے طیارے اور اس میں موجود عملے کا تعلق فوج سے تھا۔

ایران 2016 سے کرغزستان سے گوشت درآمد کر رہا ہے اور یہ طیارہ بھی کرغزستان سے گوشت لے کر آ رہا تھا۔ ایران نے 2016 میں کرغزستان سے 150 ٹن جبکہ 2017 میں 350 ٹن گوشت درآمد کیا۔

بوئنگ 707 کو پہلی مرتبہ 1958 میں تیار کیا گیا تھا اور اسے 1979 تک بنایا جاتا رہا اور ایران کی ساہا ایئرلائن اس وقت دنیا کی واحد ایئرلائن ہے جو ان طیاروں کے ذریعے کمرشل فلائٹس چلا رہی ہے اور بار بار مرمت کر کے چلائے جانے والے ان طیاروں کے سبب کئی حادثات رونما ہو چکے ہیں۔

ایران میں حالیہ دو دہائیوں کے دوران کئی طیارہ حادثے ہوئے اور گزشتہ سال فروری میں شدید دھند کے باعث آسیمان ایئرلائن کو پیش آنے والے حادثے میں طیارے میں سوار تمام 65 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

اس طرز کا سب سے خطرناک حادثہ فروری 2003 میں پیش آیا تھا جب ایرانی سرحدی محافظوں کو لے کر جانے والا روسی ساختہ طیارہ گر تباہ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں 302 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں