ملک کے 8 بڑے شہروں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

14 جنوری 2019
پولیو کی نئی مہم 21 جنوری کو شروع ہوگی—فائل/فوٹو:ڈان
پولیو کی نئی مہم 21 جنوری کو شروع ہوگی—فائل/فوٹو:ڈان

وزارت قومی صحت، قواعد و روابط نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی، لاہور، راولپنڈی اور کوئٹہ سمیت ملک بھر کے 8 شہروں میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) کی جانب سےجاری کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق کراچی، پشاور، بنوں، لاہور، راولپنڈی، قلعہ عبداللہ، پشین اور کوئٹہ سے دسمبر 2018 میں لیے گئے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

صوبائی محکمہ صحت کی سرپرستی میں ماہانہ بنیاد پر پاکستان بھر سے 58 پانی کے نمونے لیے گئے اور ان کا ٹیسٹ علاقائی حوالے سے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اسلام آباد میں کیا گیا۔

وزارت صحت کے اعلامیے کے مطابق خطرات کے باعث تمام والدین پر زور دیا گیا ہے کہ اپنے 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو اگلی مہم میں پولیو کے قطرے پلانے کو یقینی بنائیں جس کی مہم 21 جنوری کو شروع ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کی پولیو وائرس کا خاتمہ نہ کرنے پر اقوام متحدہ کو وارننگ

نیشنل کوآرڈینیٹرایمرجنسی آپریشن سینٹر فار پولیو ڈاکٹر رانا صفدر کا کہنا تھا کہ وائرس کی موجودگی کے باوجود ملک میں پولیو کے کیسز کی تعداد میں کمی آرہی ہے لیکن کمزور بچوں میں وائرس رہ جانے کے خطرات بدستور ہیں۔

ڈاکٹر رانا صفدر کا کہنا تھا کہ ‘وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے پولیو سمیت تمام قابل علاج بیماریوں کی ویکسینیشن معمول کے مطابق اور گھر گھر مہم دونوں حوالوں سے ضروری ہے’۔

پولیو کے ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ (ٹی اے جی) کی جانب سے اس حوالے سے بہتری کا اعتراف کرتے ہوئے زور دیا تھا کہ کسی وجہ سے قطرے پینے سے رہ جانے والے بچوں پرتوجہ مرکوز کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وائرس دوبارہ سر نہ اٹھا سکے۔

گروپ کا اجلاس 11 جنوری اور 12 جنوری کو اسلام آباد میں ہوا تھا جہاں اس حوالے سے ہونے والی بہتری اور دیگر معاملات کو جانچا گیا۔

مزید پڑھیں:خیبر پختونخوا میں 16ماہ کی بچی پولیو وائرس کا شکار

وزیراعظم کے فوکل پرسن بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ ‘باجوڑ ایجنسی میں ایک بچے سے دوسرے کو معذوری پھیلنے کی غلط فہمی پائی جاتی ہے جو خود صحت مند زندگی گزارنے کا حق رکھتا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر بچوں کو مسلسل قطرے نہیں پلائے جاتے تو کوئی بہانہ انہیں معذوری سے نہیں بچا سکتا’۔

ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا کہ یہ بات زیادہ تکلیف دہ ہے جب معذوری تاحیات اور ناقابل علاج ہو۔

یاد رہے کہ 11 جنوری کو خیبر پختونخوا (کے پی) کے علاقے لکی مروت میں 16 ماہ کی بچی میں پولیس وائرس کی موجودگی کا کیس منظر عام پر آیا تھا۔

مزید پڑھیں:باجوڑ: 2 بچوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

قبل ازیں دسمبر میں حکومت نے اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے ملازمین کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے پشاور کے نالوں سے پولیو وائرس کو ختم نہیں کیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

فوکل پرسن بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف کی جانب سے پولیو وائرس کے خاتمے کی مکمل مہم چلائی گئی تھی اور اقوام متحدہ ہی اس کی ذمہ دار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں