ملک میں فوجی عدالتوں کی مزید ضرورت نہیں، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ

15 جنوری 2019
سلیم مانڈی والا کے مطابق جب فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں آیا اس وقت ایک خاص ماحول تھا—فائل فوٹو
سلیم مانڈی والا کے مطابق جب فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں آیا اس وقت ایک خاص ماحول تھا—فائل فوٹو

کراچی: رواں سال مارچ میں فوجی عدالتوں کی 2 سالہ مدت پوری ہونے کے بعد اس میں توسیع کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی کی مخالفت واضح طور پر نظر آرہی ہے اور پارلیمنٹ میں اعلیٰ عہدہ رکھنے والے پارٹی رکن نے کہا ہے کہ خصوصی عدالتی انتظامات عارضی حل کے لیے کیے گئے تھے اور اب ان کی مزید ضرورت نہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے فوجی عدالتوں کے خلاف ان کی اور ان کی جماعت کی رائے کی وجوہات پیش کیں، ساتھ ہی انہوں نے ان کے قیام کے وقت کی امن و امان کی صورتحال کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ 2 سال کے عرصے کے دوران صورتحال مکمل طور پر تبدیل ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر سنجیدہ نہیں، خورشید شاہ

انہوں نے کہا کہ ’جب فوجی عدالتوں کی تجویز اور قیام عمل میں آیا، اس وقت ایک خاص ماحول اور صورتحال تھی، جس نے اس کے قیام کے لیے اتفاق رائے کا راستہ ہموار کیا‘۔

سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ ’2 برس کے دوران صورتحال مکمل تبدیل ہوگئی ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ ان کی مزید ضرورت ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’کچھ برس پہلے عدلیہ کو خطرات تھے، جس نے فوجی عدالتوں کو خلا پر کرنے کی اجازت دی، تاہم موجودہ صورتحال میں ہمیں فوجی عدالتوں کی ضرورت نہیں‘۔

اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں وزارت قانون نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ فوجی عدالتوں میں دوسری توسیع کے لیے سمری وفاقی کابینہ کو منظوری کے لیے بھیج دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ سلیم مانڈوی والا کے یہ خیالات پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان کے ایک ماہ بعد سامنے آئے ہیں، جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ ان کی جماعت فوجی عدالتوں میں مزید توسیع کی حمایت نہیں کرے گی۔

اپنی گفتگو کے دوران چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے سے متعلق ان کی جماعت کے ارادوں سے متعلق، انہوں نے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی بلکہ کسی اقدام یا تبدیلی کے لیے صرف’جمہوری عمل‘ کی جانب اشارہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'فوجی عدالتوں میں توسیع پر حکومت نے رابطہ کیا توسوچیں گے'

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ہمیشہ کسی بھی تبدیلی یا اقدام کے لیے آمریت اور غیر جمہوری اقدام کی مخالفت کی ہے‘۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ ’ہم ہر اقدام کا خیر مقدم کریں گے اور اس کا حصہ بننا چاہیں گے جو تمام جمہوری اور پارلیمانی اقدار کے مطابق ہو‘، لیکن اس پالیسی سے ہٹ کر کوئی بھی چیز قابل قبول نہیں اور نہ ہی ہم ایسا کچھ سوچ رہے ہیں‘۔

اس موقع پر انہوں نے کراچی پریس کلب کی نئی منتخب باڈی کو مبارکباد دی اور یقین دلایا کہ ان کی جماعت غیر اعلانیہ سینسر شپ اور میڈیا ورکز کو اداروں سے نکالنے جیسے اقدامات کے خلاف ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں