راولپنڈی: فیڈل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث انتہائی مطلوب ملزمان کی ریڈ بک 2018 جاری کردی جس میں پہلی مرتبہ 4 خواتین بھی شامل ہیں۔

ایف آئی اے کے مطابق انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست میں جن 4 خواتین کے کوائف درج کیے گئے ہیں وہ انسانی اسمگلنگ کرکے لوگوں سے پیسے بٹورتی رہی ہیں۔

ایف آئی اے کی دستاویزات کے مطابق ریڈ بک 2018 میں ایف آئی اے کی گرفت میں نہ آنے والے ملزمان کی تعداد 112 ہے۔

اس میں بتایا گیا کہ ریڈ بک میں پنجاب سے 58، اسلام آباد سے 34، سندھ سے 15، خیبرپختونخوا سے 3 اور بلوچستان کے 2 ملزمان شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری

دستاویزات کے مطابق 2017 میں انسانی اسمگلروں کی کل تعداد 101 تھی، جن میں سے ایف آئی اے ریڈ بک کے مطابق 12 انسانی اسمگلر بیرون ممالک فرار ہوچکے ہیں۔

ایف آئی اے کے مطابق انسانی اسمگلروں کی گرفتاری کے لیے انٹرپول پولیس سے بھی مدد لی جارہی ہے۔

جون 2018 کو امریکا نے پاکستان کا نام انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے نگرانی کی فہرست سے نکال کر ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا جنہوں نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے قابل ذکر اقدامات کیے

خیال رہے کہ ’ٹائیر ٹو‘ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی وہ فہرست ہے جس میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو مکمل طور پر کم سے کم میعارات پرپورا نہ اترتے ہوں لیکن اس کی تعمیل کے لیے بھرپور اقدامات کررہے ہوں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت نے اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ متاثرہ افراد کی نشاندہی اور سیکس ٹریفکنگ کے لیے کی جانے والی تحقیقاتی کارروائیوں میں اضافہ کیا۔

اس حوالے سے پنجاب میں جبری مشقت کے خلاف تحقیقات، قانونی کارروائیوں میں اضافہ ہوا، جو انسانی اسمگلنگ کی سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر کی حکومت نے جبری مشقت کی روک تھام کے لیے ایک قانون متعارف کروایا ہے۔

مزید پڑھیں: انسانی اسمگلنگ عروج پر، خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے، اقوام متحدہ

دوسری جانب صوبہ خیبر پختونخوا اور سندھ کی جانب سے بھی خواتین کے تحفظ کے 2 اور بچوں کے تحفظ کے 3 نئے ادارے قائم کیے گئے۔

اس ضمن میں وفاقی حکومت بھی انسانی اور پناہ گزینوں کی اسمگلنگ کے خلاف 2015 تا 20 کے لیے پیش کردہ نیشنل اسٹریٹیجک فریم ورک کے نفاذ کے لیے سنجیدہ کوششوں پر عمل پیرا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں