قائمہ کمیٹی کی موبائل فونز رجسٹریشن کے دورانیے میں توسیع کی ہدایت

اپ ڈیٹ 15 جنوری 2019
پی ٹی اے نے مقررہ تاریخ کے بعد غیر رجسٹرڈ موبائل فون بلاک کرنے کا کہا تھا—فائل فوٹو
پی ٹی اے نے مقررہ تاریخ کے بعد غیر رجسٹرڈ موبائل فون بلاک کرنے کا کہا تھا—فائل فوٹو

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے ملک میں درآمد کیے جانے والے موبائل فونز کی رجسٹریشن کے دورانیے میں توسیع کی ہدایت کردی۔

کمیٹی کی جانب سے وزیر آئی ٹی خالد مقبول صدیقی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (پی ٹی اے) کو ہدایت دیں کہ وہ رجسٹریشن کے دورانیے میں توسیع کرے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی اک اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی صدارت میں ہوا، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، پی ٹی اے، کسٹمز اور وزارت آئی ٹی کے حکام پیش ہوئے۔

اجلاس میں سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ موبائل رجسٹریشن کے حوالے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، جب بغیر تیاری کے کام شروع کیا جائے گا تو ایسا تو ہوگا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی اے نے موبائل فون رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کردی

اس پر کسمٹرز اور ایف بی آر حکام نے بریفنگ دی کہ 15 جنوری تک رجسٹرڈ نہ ہونے والے موبائل فونز پر 10 فیصد جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ایئرپورٹ پر اب تک 37 ہزار موبائل فون رجسٹرڈ کرچکے ہیں جبکہ ڈیوٹی اور ٹیکسز ادا نہ کرنے والوں کو آن لائن ادائیگی کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔

حکام نے بتایا کہ ملک میں 40 فیصد موبائل فون اسمگلنگ اور دیگر غیر قانونی طریقوں کے ذریعے درآمد کیے جاتے تھے۔

اس پر چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والے افراد کے لیے ملک میں موبائل رجسٹریشن کے لیے ایک ماہ کا عرصہ کم ہے۔

بریفنگ کے دوران حکام نے بتایا کہ 750 موبائل کی اقسام ایسی ہیں، جن کی درآمدات بہت زیادہ ہے، اس پر قائمہ کمیٹی کے رکن سینیٹر تاج آفریدی نے کہا کہ ڈیوٹی اسٹرکچر پر بات کرنا ضروری ہے، وزیرمملکت اس حوالے سے آگاہ کریں۔

سینیٹر تاج آفریدی نے کہا کہ ڈیوٹیز بڑھانے سے موبائل فونز کی قیمت میں اضافہ ہوجائے گا، ساتھ ہی مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ڈیوٹیز اور ٹیکسز بڑھانے سے تجارتی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑے گا۔

اجلاس کے دوران سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ ڈیڑھ کروڑ فون ایسے ہیں جنہیں رجسٹریشن کروانا ہوگی جبکہ پی ٹی اے نے رجسٹریشن کے حوالے سے ایف بی آر کو ٹریپ کیا ہے۔

سینیٹر عتیق نے کہا کہ موبائل رجسٹریشن کا نظام پی ٹی اے کا ایجاد کردہ ہے، تاہم کابینہ اور وزیر اعظم کو موبائل رجسٹریشن کے حوالے سے گمراہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موبائل رجسٹریشن کے نظام میں نئے آنے والے موبائل فون کی ڈیوٹیز اور ٹیکس کا نظام نہیں ہے، اگر کسی نے پھوپھی اور ساس کو خوش کرنا ہو تو اسے استعمال شدہ موبائل پر رعایت دے دیں اور استعمال شدہ موبائل کے لیے کوئی الگ طریقہ کار اپنایا جائے۔

دوران اجلاس سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا کہ ڈیوٹیز اسٹرکچر عوام کے لیے قابل قبول نہیں، موبائل فون درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکس کی شرح کم کی جائے۔

اس موقع پر وزیر آئی ٹی خالد مقبول صدیقی نے بتایا کہ براڈ بینڈ اور موبائل نیٹ ورک کی توسیع کے لیے ڈیوٹیز میں کمی ہونی چاہیے، ایک ایسا طریقہ کار نکالنا چاہیے جس سے غریب صارفین پر بوجھ کم پڑے۔

اجلاس میں چیئرپرسن کمیٹی روبینہ خالد نے کہا کہ استعمال شدہ اور نئے موبائل فونز پر ڈیوٹیز کے بارے میں وضاحت کی جائے، پی ٹی اے کی موبائل رجسٹریشن کے حوالے سے آگاہی مہم بہت فرسودہ ہے، لوگ خوف میں مبتلا ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے۔

انہوں نے پوچھا کہ کیا پی ٹی اے نے غیر ملکی ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لیے نیا سسٹم نصب کیا ہے؟ کہا جارہا ہے اس میں کوئی امریکی کمپنی بھی ملوث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیر رجسٹرڈ موبائل فون پر ڈیوٹی کیلئے نیا طریقہ کار جاری

جس پر پی ٹی اے حکام نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سسٹم پی ٹی اے نے نہیں بلکہ موبائل کمپنیوں نے لگایا ہے۔

اس پر چیئرپرسن نے کہا کہ کیا اس نظام سے سائبر سیکیورٹی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، کمیٹی کو اس پر شدید تحفظات ہیں اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جائے۔

بعد ازاں قائمہ کمیٹی نے درآمد کیے جانے والے موبائلز کی رجسٹریشن کے دورانیے میں توسیع کی ہدایت کرتے ہوئے اسے 60 روز تک کرنے کی سفارش کردی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی حکومت کی ہدایت پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے موبائل فون رجسٹریشن کی تاریخ میں 15 جنوری تک توسیع کی تھی، جس کے بعد جعلی اور اسمگل شدہ ڈیوائسز بلاک کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں