سپریم کورٹ میں اورنج لائن منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے منصوبے کے ٹھیکیداروں کو ان کی رقوم ادا کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اورنج لائن منصوبے میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت ٹھیکیدار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹھیکیداروں نے بنک گارنٹی جمع کروادی ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا اورنج لائن میٹروٹرین منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا حکم

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے لیے یہ گارنٹیاں قابل قبول ہیں جس پر ایل ڈی اے کے وکیل نے رضامندی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’سنا ہے ایل ڈی اے بورڈ میں پراپرٹی ڈیلرز ڈال دیے گئے ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ مفادات کا تصادم ہے، پہلے بھی ہم نے ایل ڈی اے سٹی کی بربادی دیکھی ہے جس کی وجہ یہی تھی‘۔

چیف جسٹس نے ٹھیکیداروں کو پیسے ادا کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر کام ٹھیک سے نہیں ہوگا تو ان کو پکڑ کر پیسے واپس لیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا اورنج لائن میٹرو ٹرین کیس میں ثالث مقرر کرنے کا فیصلہ

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کو تعمیراتی کمپنیوں کو بر وقت ادائیگیوں کی بھی ہدایت کی تھی۔

ٹھیکیدار کے وکیل شاہد حامد نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایل ڈی اے پر 60 کروڑ میرے مؤکل اور 40 کروڑ روپے دوسرے ٹھیکیدار کے واجب الادا ہیں۔

تاہم ایل ڈی اے کے وکیل نے موقف اپنایا تھا کہ ادائیگی کے لیے کمپنیوں کے کام کی پیمائش ہونی ضروری ہے۔

بعد ازاں عدالت نے تعمیراتی کمپنیوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ایل ڈی اے کو ایک ارب روپے کی بینک گارنٹی فراہم کریں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی تکمیل اور کمپنیوں کی ادائیگی سے متعلق کیس میں ایک عدالتی ثالث بھی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں