بادشاہی مسجد سے نعلین پاک کی چوری: ’کچھ لوگ چھپ کر دیدار کرواتے ہیں‘

16 جنوری 2019
عدالت نے نعلین مبارک کی بازیابی کے لیے الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا پر تشہیر کا حکم جاری کردیا — فائل فوٹو
عدالت نے نعلین مبارک کی بازیابی کے لیے الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا پر تشہیر کا حکم جاری کردیا — فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں بادشاہی مسجد لاہور سے نبی پاک ﷺ کے نعلین مبارک کی چوری کے معاملے پر کیس کی سماعت کے دوران پولیس نے عدالت کو بتایا کہ کچھ لوگ چھپ کر نعلین مبارک کا دیدار کرواتے ہیں۔

عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس سماعت کی سماعت کی۔

دوران سماعت پنجاب پولیس کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ 31 جولائی 2002 کو مغرب اور عشاء کے درمیان نعلین مبارک برونائی سے واپس لاتے ہوئے چوری ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس پہلو کی تفتیش بھی کی کہ اسمگل نہ ہوگئی ہوں جبکہ نعلین مبارک کی پیمائش بھی کرائی تھی اور وہاں فنگر پرنٹس کا جائزہ بھی لیا تاہم موقع پر جو ایس پی پہنچا تھا صرف اسی کے فنگر پرنٹس ملے۔

مزید پڑھیں: بادشاہی مسجد سے نعلین پاک کی چوری: عدالت عظمیٰ کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس اصل نعلین مبارک کی پہچان کا پیمانہ آگیا ہے‘۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ ایسی نایاب چیز ہے جس کی قیمت ہی کوئی نہیں، جب سے چوری ہوئی ہے درخواست گزار ننگے پاؤں پھر رہا ہے۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا ٹی وی، اخبار پر اس کی چوری کی تشہیر کی گئی تاکہ کوئی معلومات مل سکے جس پر پنجاب پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے اطلاع دینے والے کے لیے 50 لاکھ روپے انعام مقرر کیا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اب نعلین مبارک کہیں عام جگہ پر ڈسپلے نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی تبرکات بین الاقوامی میوزیم میں رکھی جاتی ہیں، معلوم کریں شاید دنیا کے کسی بڑے میوزیم میں یہ نعلین مبارک موجود ہو۔

اس پر نمائندہ پنجاب پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ترکی اور انگلینڈ کے میوزیم میں معلوم کروایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم پورے ملک میں پیغام پہنچا رہے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: مغلیہ طرز تعمیر کا شاہکار لاہور کی بادشاہی مسجد

انہوں نے بتایا کہ ’ہم معلومات بھی لے رہے ہیں کہ کچھ لوگ چھپ کر دیدار کرواتے ہیں‘۔

چیف جسٹس نے پنجاب حکومت کو ہدایت دی کہ جو تبرکات ہمارے پاس موجود ہیں ان کی حفاظت کی جائے اور ان کو کیڑا لگنے سے محفوظ کیے جانے کے اقدامات کیے جائیں۔

عدالت نے پولیس کو معاملے پر ہر 3 ماہ بعد رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس معاملے میں جو بھی معاونت درکار ہوگی عدالت فراہم کرے گی۔

عدالت نے نعلین مبارک کی بازیابی کے لیے الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا پر تشہیر کا حکم بھی جاری کیا۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت کوغیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں