اسلام آباد: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) سے ان کے ضبط فارم ہاؤس کو مسمار کرنے کے اختیارات سے متعلق سوال کا جواب طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں جنرل (ر) پرویز مشرف کے چک شہزاد میں موجود فارم ہاؤس کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر سی ڈی اے نے ضبط کرلیا تھا۔

علاوہ ازیں عدالت نے جنر ل (ر) پرویز مشرف کے خلاف 2 کروڑ 10 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا، تاہم گزشتہ ماہ دسمبر میں سی ڈی اے کی جانب سے سابق صدر کی جائیداد مسمار کرنے سے متعلق نوٹس بھیج دیا گیا تھا۔

اپنے 10 جنوری کے خط میں پرویز مشرف کے سیکریٹری نے سی ڈی اے حکام سے کہا کہ اتھارٹی کے پہلے نوٹس کا جواب دیا جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں: پرویز مشرف جہاں اتریں گے انہیں سیکیورٹی دیں گے، چیف جسٹس

پرویز مشرف کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا سی ڈی اے حکام کورٹ کی ہدایت پر ضبط کی گئی جائیداد کو مسمار کرسکتی ہے؟

سابق صدر کے وکیل کی جانب سے سی ڈی اے کے شوکاز نوٹس کو خط کے جواب کے ساتھ سپریم کورٹ میں جمع کروایا گیا۔

جنرل (ر) پرویز مشرف کے سیکریٹری کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ عدالتی فیصلے میں سی ڈی اے کو دی جانے والی ادائیگی کے بارے میں توجہ دلائی گئی ہے۔

تاہم سی ڈی اے کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں ان 12 لاکھ 50 ہزار روپے کے بارے میں نہیں لکھا گیا جو پہلے ہی ادا کیے جاچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بینظیر قتل کیس: ملزم پرویز مشرف کے منجمد بینک اکاؤنٹس میں نمایاں کمی کا انکشاف

خط میں واضح کیا گیا تھا کہ جب جنرل (ر) پرویز مشرف 2013 میں کیسز کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان آئے تھے تو ان کے فارم ہاؤس پر 7 سو 15 اسکوائر فٹ پر سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے جگہ بنائی گئی تھی جسے خصوصی کیس کی وجہ سے استثنیٰ حاصل تھا۔

خط میں بتایا گیا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کی جائیداد، ان کے اکاؤنٹس اور ان کی والدہ کے پینشن اکاؤنٹ کو منجمد کردیا گیا ہے۔

پرویز مشرف نے کہا کہ وہ معزز عدالتوں کی عزت کرتے ہیں تاہم اس بات کی وضاحت طلب کرنا چاہتے ہیں کہ کیا کہ قانونی طور پر ممکن ہے کہ ان کی ضبط جائیداد کو مسمار کردیا جائے۔

انہوں نے سی ڈی اے سے مطالبہ کیا کہ ان کی اضافی تعمیرات سے متعلق جمع کروائی گئی رقوم کو واپس کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں