حکومت اور اپوزیشن پارلیمنٹ کا ماحول بہتر رکھنے کیلئے پُر عزم

اجلاس کے آغاز میں اسپیکر قومی اسمبلی نے ارکان کی رکنیت معطل ہونے سے متعلق اعلامیہ پڑھ کر سنایا — فائل فوٹو
اجلاس کے آغاز میں اسپیکر قومی اسمبلی نے ارکان کی رکنیت معطل ہونے سے متعلق اعلامیہ پڑھ کر سنایا — فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے پارلیمنٹ کا ماحول بہتر بنانے پر زور دیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں وہ 72 اراکینِ شرکت نہیں کر سکے جن کی رکنیت الیکشن کمیشن نے گوشوارے جمع نہ کروانے پر معطل کی ہوئی ہے۔

ان اراکین میں وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، وفاقی وزرا فواد چوہدری، عامر کیانی، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل، مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال و دیگر شامل تھے۔

اجلاس کے آغاز میں اسپیکر قومی اسمبلی نے ارکان کی رکنیت معطل ہونے سے متعلق اعلامیہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ معطل ارکین، قومی اسمبلی کے اجلاس سمیت قائمہ کمیٹیوں کی کارروائی میں بھی حصہ نہیں لے سکتے۔

قومی اسمبلی میں اجلاس کے آغاز سے قبل نیب میں گرفتار اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور لیگی رکن اسمبلی خواجہ سعد رفیق کو بھی ایوان میں لایا گیا۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کے تضحیک آمیز خطاب کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک سوال کیا تھا، لیکن اس کے جواب میں غلیظ گفتگو کی گئی۔

اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایوان میں کوئی بھی تضحیک آمیز گفتگو نہیں کرے گا، حکومتی اور اپوزیشن اراکین تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے تنقید کریں گے۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ حکومتی بینچز اپنے جواب میں جتنی بھی تنقید کریں گے انہیں سنا جائے گا، اگر حکومتی اراکین کی جانب سے اچھے طریقے سے بات ہوگی تو ہم بھی دو قدم آگے بڑھ کر خوش آمدید کہیں گے۔

دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف قومی اسمبلی میں داخل ہوئے تو اسپیکر قومی اسمبلی نے انہیں ای سی پی کی جانب سے معطلی پر ایوان سے واپس باہر جانے کا حکم دے دیا۔

ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائی کے حوالے سے وزارتِ خزانہ کا قومی اسمبلی میں تحریری جواب جمع کروا دیا گیا۔

جواب میں بتایا گیا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اب تک 3 ہزار ایک سو 21 افراد کو نوٹسز جاری کیے، جس کے جواب میں اب تک 21 ارب روپے مالیت کے ایک سو 54 گوشوارے جمع ہوئے۔

علاوہ ازیں پاناما لیکس، پیراڈائز لیکس اور دبئی جائیدادوں سے حاصل ہونے والے ٹیکس کی تفصیل بھی ایوان میں پیش کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق پاناما لیکس، پیراڈائزڈ لیکس اور دبئی جائیدادوں کے مقدمات پر کارروائی جاری ہے اور وزارت خارجہ کی وساطت سے متعلقہ ممالک سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق پاناما میں 4 سو 44 کیسز میں سے 2 سو 94 کے خلاف کارروائی کی گئی جن میں سے 6 ارب 20 کروڑ وصولی کی گئی، جبکہ پیراڈائزڈ لیکس سے 4 لاکھ 68 ہزار روپے ٹیکس وصول کیا گیا اور دبئی جائیدادوں سے 14 لاکھ سے زائد کا وصولی کی گئی۔

حکومتی رکن اور پارلیمانی سیکریٹری آفتاب صدیقی معطل ہونے کے باوجود قومی اسمبلی اجلاس میں شریک ہوئے اور وقفہ سوالات میں جوابات بھی دیئے۔

اسی دوران وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو بھی عملے نے ایوان کے اندر داخلے سے روک دیا۔

ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ ارکین پارلیمنٹ کو اپنے گوشوارے وقت پر جمع کروانے چاہیے تھے، تاہم وزیر مملکت شہریار آفریدی جلد ایوان میں ہوں گے۔

خواتین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام میں خواتین کا بڑا مقام ہے، جبکہ ہمارے معاشرے میں بھی خواتین کا بڑا کردار رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محترمہ فاطمہ جناح نے قائد اعظم کے ساتھ مل کر تحریک پاکستان میں کردار ادا کیا، محترمہ بے نظیر بھٹو کا سیاسی کردار بھی ہمارے سامنے ہے۔

خورشید شاہ نے پارلیمانی کمیٹی برائے جنرل الیکشن کا اجلاس نہ ہونے کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھاتے ہوئے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی داڑھی کسی اور کے ہاتھ میں نہیں دینی چاہیے اور جتنے بھی ایشوز ہیں وہ پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہیئں۔

سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 'وزیر صاحب بات کو قائمہ کمیٹیوں کی طرف لے گئے، پارلیمانی کمیٹی تو بن چکی تھی لیکن اب تک ٹی او آر نہیں بن سکے۔'

مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے بتایا کہ انہوں نے گوشوارے جمع کروائے ہیں جس پر اسپیکر نے کہا کہ ابھی تک نوٹی فکیشن نہیں ملا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے احسن اقبال کو ایوان سے باہر بھیج دیا۔

فاٹا سے رکن قومی اسمبلی گل ظفر خان نے صوبے میں ضم ہونے کے عمل کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل کا مطالبہ کیا۔

جس پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ 'معزز رکن کی بات میں بہت وزن ہے کہ فاٹا میں بہت محرومیاں ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، یہ درست ہے کہ فاٹا ابھی نامکمل طور پر صوبے میں ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے ہدایت کی کہ فاٹا پر پارلیمانی کمیٹی تمام معاملات کی نگرانی کرے گی۔

ای سی ایل میں نام ڈالنے یا نکالنے سے فرق نہیں پڑتا، بلاول بھٹو زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپنے حق میں بولنے والے اراکین پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم دے دیا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم نے ای سی ایل اور پارلیمان کی کاروائی پر ٹویٹ کیا، بہتر ہوتا کہ وہ خود ایوان میں آکر اس پر بات کرتے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کس کے کہنے پر میرا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، یہ نام بلیک لسٹ میں ڈالنے یا نکالنے سے فرق نہیں پڑتا۔

انسانی حقوق پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں انسانی اور جمہوری حقوق پر اپوزیشن سمجھوتہ نہیں کرے گی، اس معاملے میں حکومت کے اتحادی بھی ہمارا ساتھ دے رہے ہیں جبکہ جلد پی ٹی آئی بھی اس معاملے میں ہمارے ساتھ آئے گی۔

بلاول بھٹو زرداری نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمہوریت پر حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا، گزشتہ 2 پارلیمنٹ کی طرح یہ پارلیمنٹ بھی اپنی مدت پوری کرے گی۔

جے آئی ٹی کی سفارش پر نام ای سی ایل میں ڈالے گئے، مراد سعید

وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی سفارش پر 172 افراد کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں سابق وزیرِ خزانہ فرار ہو سکتے ہیں تو پھر کوئی بھی ہوسکتا ہے۔

مراد سعید نے کہا کہ شہباز شریف نے زرداری کو لاہور کی سڑکوں پر گھسیٹنے کی بات کی لیکن آج ایک ساتھ بیٹھے ہیں، انہیں ساتھ بیٹھنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

میثاق جمہوریت میں پی ٹی آئی کو بھی شامل ہونا چاہیے، خواجہ سعد رفیق

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ 'میں نے نیب والوں سے کہا ہے کہ وہ ریفرنس ضرور بنائیں، اس سے عدالت میں سب سچ ثابت ہوجائے گا۔'

انہوں نے کہا کہ میں اللہ کا شکر گزار ہوں، کیونکہ بے پناہ دباؤ کے باوجود ایوان میں اپنے حلقے کے عوام کی نمائندگی کا موقع دیا گیا۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم سمیت کچھ وزرا گالیوں کی سیاست پر لگے ہوئے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر خود مختار پارلیمنٹ بنانی ہے تو اس دھکم پیل سے نکلیں، کیونکہ یہ عیب اگر دور نہیں کریں گے تو آپ کو بھی دکھ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت ملکی سیاست کے لیے ایک بہترین معاہدہ ہے، اس میں پی ٹی آئی کو بھی شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔

’ملک کو سیاستدانوں نے بنایا اور وہی اسے چلائیں گے‘

قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ حکومتی اراکین تجربے میں اپوزیشن اراکین سے کم ہیں، لیکن ان کی بھی سیاسی جدودجہد کی ایک طویل تاریخ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہونا چاہیے ماضی میں کیا ہوتا رہا ہے، ہم پاکستان کی خدمت کرنے کے لیے آئے ہیں تاہم سوال پوچھنا اپوزیشن کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے، ہم ایسی مثال قائم نہیں ہونے دینا چاہتے کہ نواز شریف ایوان میں نہیں آئے تو عمران خان بھی نہیں آئیں گے۔

بانی پاکستانی قائدِ اعظم محمد علی جناح کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج اور دیگر ادارے ریاست کے زور بازو ضرور ہیں اور ہمیں ان پر فخر بھی ہے، تاہم اس ملک کو ایک سیاست دان نے بنایا ہے اور سیاست دان ہی اس ملک کو چلائیں گے۔

علی محمد خان کی تقریر کے دوران ایوان میں شور شرابہ ہونے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کو ملتوی کردیا۔

قبلِ ازیں شہباز شریف نے پارٹی رہنما مریم اورنگزیب سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں سید خورشید شاہ، نوید قمر، چوہدری جعفر اقبال اور شیری رحمٰن سے ملاقات کی جس میں قائمہ کمیٹیوں کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔

خواجہ سعد رفیق نے اجلاس میں شرکت سے قبل میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جتنی جلدی یہ حکومت فارغ ہوگی اتنی جلدی پہلے کبھی کوئی حکومت فارغ نہیں ہوئی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک حکومت اپنے پہلے سال کے پہلے ششماہی میں ہی ناکامی ہوگئی ہے، جس کی ناکامی پر ہمیں خوشی نہیں ہے۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ حکومتی ناکامی سے ریاست کو نقصان پہنچتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان اور ان کے کچھ ساتھی مل کر ملک کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں، میں ان کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ سنجیدہ ہوجائیں۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیاں قائمہ کمیٹیوں کا معاملہ حل

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے تصدیق کی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیاں قائمہ کمیٹیوں کا معاملہ طے پاگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت اپوزیشن کو 18 کمیٹیوں کی چیئرمین شپ دینے پر رضامند ہوگئی ہے، تاہم امکان ہے کہ اس میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کو کسی کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا تاحال فیصلہ نہیں ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں