لاہور ہائیکورٹ: نواز شریف، دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے درخواست

17 جنوری 2019
درخواست کے مطابق کسی شہری کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرنا قانون کے خلاف ہے — فائل فوٹو
درخواست کے مطابق کسی شہری کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرنا قانون کے خلاف ہے — فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل ) سے نکالنے کی درخواست دائر کردی گئی۔

مذکورہ درخواست مقامی وکیل عامر ظہیر کی جانب سے دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ کسی شہری کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرنا قانون کے خلاف ہے۔

درخواست گزار نے نواز شریف اور دیگر افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق حکومتی میمورنڈم کی کاپی منسلک کرتے ہوئے
استدعا کی کہ عدالت ان افراد کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے درخواست جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ: نوازشریف، مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری

مقامی وکیل عامر ظہیر کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے۔

گزشتہ برس پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے نام ایگزٹ کنڑول لسٹ میں شامل کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کی منظوری وزارت داخلہ نے دی تھی۔

بعد ازاں اکتوبر میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جانے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے وزارتِ داخلہ سے انہیں فہرست سے نکالنے کی درخواست کی تھی۔

وزارت داخلہ کو لکھے گئے خط میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنے نام ای سی ایل میں ڈالنے کو غیر قانونی اقدام قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کا وزارتِ داخلہ کو خط، نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست

یاد رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

مزید پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید، فلیگ شپ ریفرنس میں بری

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

بعد ازاں 24 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت اور بھاری جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں