کسی کو صوبوں کا حق چھیننے نہیں دیں گے، چیئرمین پیپلز پارٹی

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2019
بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا—فائل فوٹو
بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا—فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے کراچی کے 3 بڑے ہسپتالوں کا انتظام وفاقی حکومت کے سپرد کرنے کو 18ویں آئینی ترمیم پر ’حملہ‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ ’کسی کو صوبوں کا حق چھیننے نہیں دیں گے‘۔

قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے عدالت کا تفصیلی فیصلہ نہیں دیکھا لیکن اگر سپریم کورٹ نے واقعی ان اداروں کو سندھ سے چھینا ہے تو عوام اسے 18ویں آئینی ترمیم پر حملہ تصور کریں گے اور ہمیں ان کو سمجھانا مشکل ہوجائے گا‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ عوام یہ سوال اٹھائیں گے کہ کس طرح ان کے منتخب نمائندوں کی 2 تہائی اکثریت کی جانب سے منظور کردہ فیصلے کو ایک یا دو غیر منتخب افراد اپنے قلم کی نوک سے مسترد کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جناح ہسپتال کا انتظام وفاق کے پاس رکھنے کا حکم، سندھ حکومت کی درخواست مسترد

ان کا کہنا تھا آپ دنیا بھر سے امداد مانگ رہے ہیں اگر یہ ہسپتال وفاقی حکومت کے پاس ہوں گے، تو ان کا کیا ہوگا؟

بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مرکزی حکومت اس بات کی ضمانت دے کہ وہ قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) میں مفت علاج کی سہولت جاری رکھنے کے لیے 14 ارب روپے فراہم کرے گی، جو ان 3 ہسپتالوں میں سے ایک ہے جس کا انتظام وفاق کے حوالے کیا گیا ہے۔

سندھ کی حکمراں جماعت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ صوبائی حکومت کی جانب سے ان ہسپتالوں کو بہترین اداروں میں تبدیل کرنے کے لیے خرچ کی جانے والی رقم کی واپسی کے لیے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کو بل بھیجیں گے۔

مزید پڑھیں: شیخ زید ہسپتال کا انتظام وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کا حکم

واضح رہے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے 1-4 کی اکثریت سے، 18ویں آئینی ترمیم کے تحت ہسپتالوں کے انتظام کے حوالے سے دائر سندھ حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کراچی کے 3 بڑے طبی مراکز کا انتظام وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔

ان 3 ہسپتالوں میں قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی)، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر، اور قومی ادارہ برائے صحت اطفال (این آئی سی ایچ) شامل تھے۔

اپنے خطاب میں بلاول بھٹو اور پی پی پی رہنما خورشید شاہ نے وزیر اعظم عمران خان کی پارلیمنٹ سے طویل غیر حاضری کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت اور اپوزیشن پارلیمنٹ کا ماحول بہتر رکھنے کیلئے پُر عزم

جس کا حکومتی بینچ پر بیٹھے اراکینِ اسمبلی اطمینان بخش جواب نہ دے سکے اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ان سوالات کا جواب دیتے ہوئے بس اتنا کہا کہ وزیر اعظم جلد ایوان میں آئیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں