فٹبال میں کرپشن کو بے نقاب کرنے میں مدد کرنے والا صحافی قتل

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2019
احمد حسین معروف انڈرکور صحافی کی ٹیم کا حصہ تھے—فوٹو: اے ایف پی
احمد حسین معروف انڈرکور صحافی کی ٹیم کا حصہ تھے—فوٹو: اے ایف پی

ڈاکر: گھانا میں فٹبال میں کرپشن کو بے نقاب کرنے میں مدد کرنے والے صحافی کو مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

انسانی حقوق گروپس کا کہنا تھا کہ مسلح افراد کی فائرنگ سے تحقیقی صحافت سے وابستہ احمد حسین صوالح ہلاک ہوگئے۔

اس حوالے سے ان کی پروڈکشن کمپنی ٹائگر آئی پی کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے احمد حسین پر 3 مرتبہ، اس وقت فائرنگ کی، جب وہ دفتر سے اپنے گھر جارہے تھے۔

مزید پڑھیں: دنیا بھر کے صحافی اپنی جان خطرے میں ڈال کر کام کرنے پر مجبور

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس خطرناک اقدام سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں لیکن اس ملک میں کرپشن کو ایک بڑے خطرے کے طور پر بے نقاب کرنے کے اقدام کے عزم سے پیچھے نہیں ہٹیں گے‘۔

احمد حسین ایک معروف انڈرکوور صحافی انس اریمیاؤ انس کی ٹیم کا حصہ تھے اور ان کا عملہ دستاویزی فلم کے لیے کافی مشہور تھا، جس نے 77 ریفریز اور اس وقت کے گھانہ کے فٹبال سربراہ کویسی نیانتاکی پر رشوت لینے کا الزام لگایا تھا۔

اس فلم نے گھانا کو اپنی فٹ بال ایسوسی ایشن تحلیل کرنے پر مجبور کردیا تھا اور نیانتاکی کو عالمی فٹ بال کی گورننگ باڈی فیفا کی جانب سے معطل کردیا گیا تھا بعد ازاں انہوں نے اپنے اقدام کو ’ناسمجھی‘ قرار دیتے ہوئے معافی مانگی تھی، جس پر انہیں ہٹا دیا گیا تھا۔

تاہم گھانا میں صحافی کا قتل حیران کن ہے کیونکہ دیگر افریقی ممالک کے مقابلے میں یہاں کی متحرک پریس کو کافی آزادی حاصل ہے۔

دوسری جانب گھانا کے صدر افوکو اددو نے ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ’مجھے امید ہے کہ پولیس جلد از جلد اس سفاکانہ جرم کے ذمہ داروں کو گرفتار کریں گے‘۔

علاوہ ازیں اس معاملے پر گھانا کی پولیس اور سرکاری حکام نے فوری طور پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا۔

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کی جانب سے مرتب کیے گئے عالمی پریس فریڈم میں 180 ممالک میں سے گھانا کا 23 واں نمبر ہے، جو افریقہ کی بلند ترین درجہ بندی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’5 برسوں میں 26 صحافی قتل، کسی ایک قاتل کو بھی سزا نہیں ہوئی‘

صحافی کا قتل دستاویزی فلم کے خلاف الزامات کی مہم کے بعد ہوا، اس کے آن ایئر ہونے کے بعد حکومتی قانون ساز کینیڈی آگیاپونگ نے احمد حسین کو ’خطرناک‘ قرار دیتے ہوئے ان کی تصاویر شیئر کی تھیں اور ناظرین کو کہا تھا کہ وہ ان کے لیے ’اسے شکست‘ دے کر قیمت ادا کریں گے، تاہم اس معاملے پر انہوں نے خود کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ادھر معروف صحافی اور حفاظتی اقدام کے پیش نظر عوام میں اپنا چہرہ کور رکھنے والے انس اریمیاؤ انس نے اس قتل سے متعلق فیس بک اور ٹوئٹر پر پوسٹ کیا کہ ’یہ بری خبر ہے لیکن ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے‘۔


یہ خبر 18 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں