میکسکو میں تیل کی پائپ لائن میں دھماکا، 71 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 20 جنوری 2019
آگ لگنے کے بعد جائے وقوع پر متاثرین امداد کے لیے پکارتے نظر آئے— فوٹو: اے ایف پی
آگ لگنے کے بعد جائے وقوع پر متاثرین امداد کے لیے پکارتے نظر آئے— فوٹو: اے ایف پی

میکسکو میں تیل کی ایک غیر قانونی پائپ لائن سے تیل چوری کے دوران لگنے والی آگ کے نتیجے میں کم از کم 71 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہو گئے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق تیل کی پائپ لائن میں آگ لگنے کا واقعہ دارالحکومت میکسکو سٹی کے شمال میں 105 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہڈالگو ریاست کے شہر تلاہو للپان میں پیش آیا اور دھماکے کے نتیجے میں لگنے والی آگ کے شعلے بلند ہوئے اور شہری ہر طرف مدد کے لیے پکارتے نظر آئے۔

جب واقعہ پیش آیا تو مقامی افراد غیرقانونی پائپ لائن سے بوتلوں سمیت دیگر اشیا میں تیل بھرنے میں مصروف تھے اور اسی وجہ سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں بھی ہوئیں۔

خیال رہے کہ میکسکو کی حکومت نے تیل چوری کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے جس کے سبب 2017 میں میکسکو کو 3ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

میکسکو کے صدر آندرے لوپیز نے ہفتے کی صبح جائے وقوع کا دورہ کیا اور واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں ریاستی حکومت سے متاثرہ افراد کی مدد کا مطالبہ کرتا ہوں۔

حادثے کے بعد فوری بعد فائر فائٹرز اور ریسکیو اہلکار جائے وقوع پر پہنچے اور زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جبکہ آئل کمپنی پیمیکس کی ایمبولینسوں نے زخمیوں اور ہلاک افراد کو ہسپتال منتقل کیا۔

سیکیورٹی وزیر الفونسو نے کہا کہ واقعے کے بعد لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

آئل کمپنی پیمیکس نے بتایا کہ اسی دوران ریاست کوریٹارو میں بھی ایک جگہ پائپ لائن میں آگ لگی تھی تاہم کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

رپورٹس کے مطابق میکسکو میں تیل کی لائنوں سے چوری اور اس کے نتیجے میں دھماکے اکثر ہوتے رہتے ہیں اور تیل کی چوری میں بڑے بڑے ڈرگ ڈیلر اور کرپٹ مافیا ملوث ہے۔

مذکورہ حادثے کے بعد حکومت نے تیل کی اہم پائپ لائنوں کو بند کر کے پیمیکس کی تیل کی پیداواری سہولت کی حفاظت پر فوج کو مامور کردیا ہے۔

حکومت کی جانب سے تیل چوری کے خلاف جاری مہم کے دوران ملک بھر میں تیل اور گیس کی کمی کی شکایات موصول ہوئیں اور جائے وقوعہ پر موجود مقامی افراد نے اس دھماکے اور ہلاکت کی وجہ حکومت کی ناقص حکمت عملی کو قرار دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں