تھائی لینڈ میں کشیدگی کے دوران فائرنگ سے دو راہب ہلاک

20 جنوری 2019
تھائی لینڈ میں 2004 میں بھی فسادات ہوئے تھے—فوٹو:اےا یف پی
تھائی لینڈ میں 2004 میں بھی فسادات ہوئے تھے—فوٹو:اےا یف پی

تھائی لینڈ میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری کشیدگی کے دوران جنوبی علاقے میں واقع ایک مندر کے اندر مسلح افراد کی فائرنگ سے دو بدھسٹ راہب ہلاک اور دیگر دو زخمی ہوگئے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مقامی سپرینٹنڈنٹ پاکڈی پریچاچون کا کہنا تھا کہ ملائیشیا کی سرحد کے قریبی صوبے نیراتھیواٹ میں قائم راٹاناؤپیپ مندر میں سیاہ لباس میں مسلح افراد داخل ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘حملہ شام کے وقت کیا گیا جہاں مسلح افراد مندر کے عقبی راستے سے اندر داخل ہوئے’۔

پاکڈی پریچاچون کا کہنا تھا کہ ‘حملے میں 2 راہب مندر میں ہی مارے گئے جبکہ دیگر 2 زخمی ہوگئے’۔

خیال رہے کہ تھائی لینڈ میں 2004 میں باغیوں اور ریاست کے درمیان نسلی فسادات ہوئے تھے اورتقریباً 7ہزار شہری مارے گئے تھے جو ایک صدی بعد پیش آنے والے بڑے خونی واقعات تھے۔

سیکیورٹی کی صورت حال بہتر کیے جانے کے بعد گزشتہ برس ریاست میں قتل کی وارداتوں میں واضح کمی آئی تھی تاہم حالیہ چند دنوں میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی نے سر اٹھا لیا ہے جبکہ اسکولوں اور مذہبی اداروں کو آسان ہدف بنایا جارہا ہے۔

جنتا کے رہنما اور وزیراعظم پریوت چین او چا نے مندر پر فائرنگ کی شدید مذمت کی۔

حکومت کے ترجمان بدھیپونگسے پناکانٹا کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم نے ان حملوں کی مذمت کی ہے اور انتظامیہ کو اس کی تفتیش کا حکم دیا ہے کہ حملہ آوروں کو سزا دی جائے’۔

ہیومن رائٹس واچ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 2004 میں ہونے والے فسادات سے اب تک کم ازکم 23 راہبوں کو قتل کردیا گیا ہے۔

انسانی حقوق تنظیم کا تھائی لینڈ میں ہونے والی ان کارروائیوں کے بارے میں کہنا تھا کہ یہ وار کرائم ہے کیونکہ مسلح افراد شہریوں اور عبادت کے مقامات کو نشانہ بناتے ہیں۔

تھائی لینڈ میں مسلم برادری کے نمائندے شیخ الاسلام کے دفتر سے جاری بیان میں راہبوں کو قتل کرنے کے واقعے کی مذمت کی گئی ہے اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کوئی مذہب ایسا نہیں ہے جو معصوم لوگوں کو مارنے کا سبق دے، یہ ان چند افراد کا کام ہے جو لوگوں میں تقسیم پیدا کرنا چاہتے ہیں’۔

تبصرے (0) بند ہیں