’امریکی انخلا پڑوسی ممالک کو افغان جنگ میں دوبارہ گھسیٹ سکتا ہے‘

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2019
افغان صدر اشرف غنی نے ایک مرتبہ پھر صدارتی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے — فوٹو: اے ایف پی
افغان صدر اشرف غنی نے ایک مرتبہ پھر صدارتی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے — فوٹو: اے ایف پی

واشنگٹن: امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر امریکا، افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلا لے گا تو طالبان کا امن مذاکرات سے متعلق مفاد ختم ہوجائے گا اور اس کے باعث افغانستان کے پڑوسی ممالک جنگ میں دوبارہ شامل ہوجائیں گے۔

تاہم ریپبلکن سینیٹر رینڈ پال نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے حالیہ ملاقات کے بعد کہا ہے کہ امریکی صدر 17 سالہ افغان جنگ کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

2 سابق امریکی سفیروں اور 2 سابق دفاعی حکام کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی گزشتہ ماہ افغانستان سے آدھی فوج کو واپس بلانے کی تجویز کے نتائج کی نشاندہی کی گئی۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ زور پکڑنے لگا

دفاعی امور میں مہارت رکھنے والے امریکی تھنک ٹینک رینڈ کارپوریشن کے لیے تیار کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان، روس، ایران، بھارت اور ازبکستان کی جانب سے افغانستان میں پشتون، تاجک، ازبک اور ہزارہ سمیت دیگر برادریوں کی حمایت کی تاریخ موجود ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ’وفاقی حکومت کی مالیات کا مرکز اور ریاست کی رٹ ختم ہونے سے یہ تعلقات بحال ہوں گے اور امریکی انخلا سے یہ دونوں کام سامنے آنا شروع ہوجائیں گے، کابل حکومت عدم استحکام کا شکار ہوگی اور افغان معیشت بھی کمزور پڑے گی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ’پاکستان نے طالبان کو اپنی زمین کا استعمال کرنے دیا ہے اور امریکی فوجی انخلا سے پاکستان کی کھل کر حمایت سامنے آئے گی‘۔

خیال رہے کہ پاکستان طویل عرصے سے ایسے دعووں کی تردید کرتا آرہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی فوجی انخلا کی تردید، طالبان اور واشنگٹن مؤقف پر ڈٹ گئے

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 2001 سے روس اور ایران نے بھی کابل حکومت کی حمایت کی ہے تاہم حالیہ سالوں میں انہوں نے ’طالبان کو محدود امداد بھی فراہم کی‘۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ طالبان نے حالیہ مذاکرات میں امریکا سے وقتاً فوقتاً اپنے فوجیوں کے انخلا کی بات کی تھی اور قبل از وقت انخلا طالبان کا امن مذاکرات کے لیے مفاد ختم کردے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکا کے قبل از وقت انخلا سے نیٹو افواج کو بھی افغانستان سے نکلنا پڑ سکتا ہے۔

رپورٹ کو سابق امریکی نمائندہ برائے افغانستان اور پاکستان جیمز ڈوبن، امریکی سیکریٹری ڈیفنس کے سابق کنٹری ڈائریکٹر جیسن ایچ کیمپ بیل، امریکی اسپیشل آپریشنز جوائنٹ ٹاسک فورس کے سابق تجزیہ کار شان مین اور 2016 سے 2017 کے درمیان خصوصی نمائندہ رہنے والے لورل ای ملر کی جانب سے تیار کیا گیا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 21 جنوری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں