ترکی: امریکی سفارتخانے کے ملازم پر بغاوت کے الزام میں فرد جرم عائد

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2019
میٹن ٹوپز پر غیر قانونی طور پر ذاتی ڈیٹا ریکارڈ کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا۔ — فائل فوٹو
میٹن ٹوپز پر غیر قانونی طور پر ذاتی ڈیٹا ریکارڈ کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا۔ — فائل فوٹو

استنبول میں امریکی سفارتخانے میں کام کرنے والے مقامی ملازم کو حکومت کا تختہ الٹنے اور بغاوت کرنے کے الزام میں ترک استغاثہ سزائے موت طلب کر رہے ہیں۔

اکتوبر 2017 سے جیل میں قید ترک شہری میٹن ٹوپز کے خلاف فرد جرم میں کہا گیا کہ وہ 2013 میں کرپشن کے خلاف تحقیقات، جس میں کئی اعلیٰ سرکاری افسران پھنس گئے تھے، کرنے والے پولیس افسران سے قریبی تعلقات ہیں۔

واضح رہے کہ ترک حکومت نے امریکا میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولان پر بغاوت کا الزام عائد کیا ہے اور ان کی تنظیم کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ’امریکا کا فتح اللہ گولان کو ترکی کے حوالے کرنے پر غور‘

فتح اللہ گولان پر 2016 میں ترکی میں ہونے والی بغاوت کا بھی الزام عائد کیا جاتا ہے تاہم انہوں نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔

فرد جرم میں بتایا گیا کہ امریکی سفارتخانے میں ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی کے لیے ترجمہ کرنے والے میٹن ٹوپز نے حکام کو بتایا کہ وہ فتح اللہ گولان سے روابط رکھنے والے پولیس افسران سے رابطے میں تھے۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ ’یہ ان کے اعتراف تھا اور دعویٰ کیا کہ ٹوپز کی افسران سے رابطہ سفارتخانے کے کام کے حدود سے باہر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی: فتح اللہ گولان سے تعلق کا الزام، 6 صحافیوں کو قید کی سزا

فرد جرم میں مشتبہ پولیس افسران سے ٹیلی فون کالز، میسیجز، سی سی ٹی وی سمیت 4 شواہد اور 2 مشتبہ افراد کے بیانات بھی شامل ہیں۔

ان پر غیر قانونی طور پر ذاتی ڈیٹا ریکارڈ کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا۔

میٹن ٹوپز کے خلاف شکایت ترک صدر رجب طیب اردوان اور سابق وزرا سمیت 30 افراد نے دائر کی تھی جس پر ٹرائل کیے جانے کا فیصلہ جج صاحبان کریں گے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 21 جنوری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں