پولیس کو موقع واردات پر جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2019
پاکستان میں تحقیقات کے آغاز سے قبل کئی شواہد ضائع ہوجاتے ہیں۔ — فائل فوٹو
پاکستان میں تحقیقات کے آغاز سے قبل کئی شواہد ضائع ہوجاتے ہیں۔ — فائل فوٹو

اسلام آباد: کسی بھی جرم کے بعد تحقیقات کے لیے موقع واردات کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے تاہم پاکستان میں تحقیقات کے آغاز سے قبل ہی کئی شواہد ضائع ہوجاتے ہیں۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) اسلام آباد محمد عامر ذوالفقار خان نے جرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) ہیڈ کوارٹرز کے دورے کے دوران حکام کو بہتر تحقیقات کرنے اور کیس کو اس کے میرٹ پر حل کرنے کے لیے موقع واردات پر جدید ٹیکنالوجی اور مہارت استعمال کرنے کا کہا۔

سینیئر پولیس حکام نے ڈان کو بتایا کہ فرانزک سائنس میں لوکارڈ ایکسچینج پرنسپل کے مطابق جب بھی جرم ہوتا ہے تو مجرمان موقع واردات پر کچھ نہ کچھ لے کر آتے ہیں اور اسے چھوڑ دیتے ہیں، اسے فرانزک شواہد کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: امل ہلاکت کیس: تحقیقاتی کمیٹی نے پولیس رپورٹ کے جائزے کےلیے مہلت مانگ لی

واضح رہے کہ فرانس کے شہری ڈاکٹر ایڈمونڈ لوکارڈ فرانزک سائنس اور ’ہر شخص اپنا سراغ چھوڑ جاتا ہے‘ پرنسپل کے بانی ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ موقع واردات کو سنبھالنے کے 4 حصے ہیں، حفاظت، تربیت، ذخائر اور آپریٹنگ کا معیاری طریقہ کار (ایس او پی)۔

جب بھی جرم ہوتا ہے تو تحقیقات کے لیے موقع واردات کا تحفظ سب سے پہلا اقدام ہوتا ہے۔

چونکہ پولیس اور ریسکیو حکام سب سے پہلے موقع واردات پر پہنچتے ہیں تو انہیں اس کے تحفظ کی تربیت دی جانی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجرمان اپنے بال، لعاب، خون وغیرہ چھوڑ سکتے ہیں جسے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ فنگر پرنٹس بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

تاہم پاکستان میں اہلخانہ، میڈیا نمائندے، رہائشہ اور یہاں تک کے پولیس حکام بھی موقع واردات کے تحفظ کی پروا نہیں کرتے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسٹاف اور عوام کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’بد قسمتی سے، موقع واردات کے تحفظ کے لیے ہمارے یہاں اہلکاروں کو صحیح تربیت نہیں دی جاتی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: نامعلوم افراد کی فائرنگ، ٹریفک پولیس اہلکار جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ ہر پولیس اسٹیشن میں کم از کم ایک سینیئر افسر کو تربیت دی جانی چاہیے تاکہ موقع واردات سے شواہد اکھٹے کیے جاسکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس انتطامیہ کو چاہیے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پولیس کے پاس شواہد جمع کرنے کے لیے جدید آلات اور ماہرین موجود ہونے چاہیے تاہم وفاقی دارالحکومت کی پولیس کے پاس بھی جدید آلات نہیں جس کی وجہ سے یہ کام انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔

تاہم آفیشل بیانیے میں دعویٰ کیا گیا کہ آئی جی پی نے پولیس کو جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے فرار مجرمان کی گرفتاری اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

آئی جی پی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کو گاڑیوں کی چوری سے پاک بنایا جائے جبکہ تحقیقات کو میرٹ پر اور شفاف بنایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں عوام کو انصاف فراہم کرکے ان کا پولیس پر اعتماد بحال کرنا ہے‘۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 21 جنوری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں