آسٹریلیا: بے بی فارمولا چوری کرکے چین بھیجنے والے 6 ملزمان پر فرد جرم عائد

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2019
ایک ہی خاندان کے 4 افراد اور دیگر 2 آدمیوں کو گرفتار کیا گیا — فائل فوٹو
ایک ہی خاندان کے 4 افراد اور دیگر 2 آدمیوں کو گرفتار کیا گیا — فائل فوٹو

آسٹریلیا کی پولیس نے سڈنی کے بڑے ریٹیلرز سے بے بی فارمولا اور وٹامنز چوری کرکے چین بھیجنے کے الزام میں 6 افراد پر فرد جرم عائد کرنے کا انکشاف کیا ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خیال رہے کہ آسٹریلوی حکام نے سڈنی کے ریٹیلرز سے کروڑوں ڈالر کے بے بی فارمولا اور وٹامنز چوری کرکے چین بھیجنے والے مجرمانہ گروہ کی سرگرمیوں سے متعلق انکشاف کیا تھا۔

نیو ساؤتھ ویلز (این ایس ڈبلیو) پولیس نے اس ضمن میں ایک ہی خاندان کے 4 افراد اور دیگر 2 آدمیوں کو جرائم پیشہ گروہ سے تعلق اور بے بی فارمولا کی چوری کے الزام میں گرفتار کرکے ان پر فرد جرم عائد کی ہے۔

پولیس کا ماننا ہے یہ گروہ سالوں سے بے بی فارمولا کی چوری میں ملوث ہے۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا: اسٹرابیری میں سوئیاں چھپانے کے الزام میں خاتون گرفتار

نیو ساؤتھ ویلز پولیس ڈپارٹمنٹ کے سپرنٹنڈنٹ ڈینی ڈوہارتی نے سڈنی میں رپورٹرز کو بتایا کہ ’ ہمارا خیال ہے کہ یہ کافی وسیع جرائم پیشہ گروہ ہے جو آسٹریلوی عوام کا نقصان کرکے بیرون ملک مارکیٹ کا استحصال کررہے تھے‘۔

ڈینی ڈوہارتی کا کہنا تھا کہ ابھی اس حوالے سے تحقیق جاری ہے کہ یہ مصنوعات کہاں فروخت کی جاتی ہیں لیکن یہ ابھی تک یہ کہا گیا ہے کہ ’بے بی فارمولا ہزاروں کی تعداد میں چین بھیجا گیا تھا‘۔

خیال رہے کہ آسٹریلیا کے بے بی ملک فارمولا، وٹامنز اور شہد کی چین میں بہت مانگ ہے جہاں صارفین کم معیار کی خوراک سے خوفزدہ رہتے ہیں کیونکہ غیرمعیاری خوراک چین میں اموات اور امراض کی وجہ بنتے ہیں۔

اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز گزشتہ برس فروری میں اس وقت ہوا تھا جب پولیس کو سڈنی کے ریٹیلرز کی جانب سے چوری کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اگست میں سڈنی میں 2 گھروں کی تلاشی کی تھی جہاں سے بے بی فارمولا کے 4 ہزار ٹن اور وٹامنز کی بڑی تعداد، مانیوکا شہد اور 2 لاکھ 15 ہزار آسٹریلین ڈالر نقد قبضے میں لیے گئے تھے۔

اس سلسلے میں 2 روز قبل سڈنی ایئرپورٹ پر عمل میں آئی چین سے آنے والے 31 سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا: اسٹرابیری سے سوئیاں نکلنے پر عوام خوف کا شکار

ڈینی ڈوہارتی کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک پیچیدہ تحقیق اور اس میں مزید گرفتاریوں کا امکان ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کے اندازے کے مطابق گزشتہ 12 مہینوں میں 10 لاکھ آسٹریلین ڈالر لاگت کا پاؤڈر ملک چوری ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس ان افراد کا پیچھا کرے گی کیونکہ یہ نہ صرف اپنے لالچ سے ڈالر کمارہے ہیں بلکہ آسٹریلیا کے والدین کو نقصان پہنچارہے ہیں،گویا یہ بچوں کے منہ سے ان کا نوالہ چھین رہے ہیں‘۔

خیال رہے کہ آسٹریلیا میں گرے مارکیٹ بھی بڑھ رہی ہے جہاں خریداروں کو ڈائیگو کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ افراد چینی صارفین کو آسٹریلیا میں مصنوعات کی حفاظت کے تحت مقامی دکانوں سے خرید کر چین بھیجنے میں مدد کرتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہزاروں ڈائیگو مصنوعات دوبارہ بیچ کر اوسطاً ایک لاکھ آسٹریلوی ڈالر کماتے ہیں جبکہ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں 30 آسٹریلوی ڈالر کا فروخت ہونے والا دودھ کا ڈبہ چین میں80 آسٹریلوی ڈالر میں بیچا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں