موبائل کے ذریعے بجلی کی چوری پکڑنے کے منصوبے کا آغاز

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2019
اس منصوبے کے تحت مذکورہ آلہ کو پشاور کے علاقے کارخانو میں بجلی کے فیڈرز پر نصب کیا جائے گا۔۔۔ فائل فوٹو
اس منصوبے کے تحت مذکورہ آلہ کو پشاور کے علاقے کارخانو میں بجلی کے فیڈرز پر نصب کیا جائے گا۔۔۔ فائل فوٹو

اسلام آباد: جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں روز بروز اضافے کے پیش نظر موبائل کمپنی نے ملک کے دشوار گزار علاقوں میں بجلی چوری کرنے والوں کو پکڑنے کے لیے پائلٹ منصوبے کا آغاز کردیا۔

اس منصوبے کے تحت مذکورہ آلہ کو پشاور کے علاقے کارخانو میں بجلی کے فیڈرز پر نصب کیا جائے گا۔

برطانوی جی ایس ایم اے کی جانب سے منصوبے کو 2 لاکھ پاؤنڈ فنڈ دے کر اسپانسر کیا گیا ہے جبکہ ڈیجیٹل مسائل کا حل سیلیولر کمپنی ’جیز‘ پیش کرے گی۔

پائلٹ پروجیکٹ کو مختلف شعبوں میں آٹومیشن اور ڈیجیٹل سلوشنز کے لیے کام کرنے والے نجی ادارے سینٹر فور انٹیلی جنس سسٹمز اینڈ نیٹ ورک ریسرچ (سی آئی ایس این آر) کی جانب سے لگایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: وزارت آئی ٹی کا بجلی چوری کی روک تھام کی ٹیکنالوجی بنانے کا دعویٰ

میڈیا کو اس منصوبے سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے سی آئی ایس این آر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر گل محمد کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کی جانب سے غیر ملکی فنڈنگ سے متعارف کرائے گئے اسمارٹ میٹرنگ سے مماثلت رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پائلٹ پروجیکٹ کو ایسے علاقے میں لگایا جائے گا جہاں 25 ہزار صارفین ہوں تاہم بجلی کی چوری کی نگرانی کی قیمت اسمارٹ میٹرنگ سے انتہائی کم ہوگی‘۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی چوری میں معاونت، 20 ہزار ملازمین کیخلاف مقدمات درج

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے اسمارٹ میٹرنگ پروگرام اور ایڈوانس میٹرنگ انفرااسٹرکچر پروگرام کے لیے ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے 90 کروڑ ڈالر کا قرض حاصل کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر گل کا کہنا تھا کہ سرکاری ادارے اصلاحات اور جدت سے شرماتے ہیں اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی کمی کی اہم وجہ بجلی چوری کرنے والے با اثر افراد کے گروہ کا اس کام میں ملوث ہونا ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 22 جنوری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں