بدعنوانی کا الزام:نسان کے سابق سربراہ کی درخواستِ ضمانت ایک مرتبہ پھر مسترد

22 جنوری 2019
کارلوس گھوسن کو  ٹرائل کے آغاز تک جیل میں  رہیں گے — فائل فوٹو
کارلوس گھوسن کو ٹرائل کے آغاز تک جیل میں رہیں گے — فائل فوٹو

جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کی عدالت نے نسان کے سابق سربراہ کارلوس گھوسن کی جانب سے بیرون ملک فرار نہ ہونے اور نگرانی کے لیے برقی کڑا پہننے کے وعدے کے باوجود درخواست ضمانت مسترد کردی۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عدالت کی جانب سے کارلوس گھوسن کی درخواست ضمانت مسترد کیے جانےکی وجوہات نہیں بتائیں گئیں لیکن اس سے قبل ضمانت مسترد کرتےہوئے عدالت نے کارلوس گھوسن کے بیرون ملک فرار ہونے اور ان کی جانب سے ثبوت تباہ کرنے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

ٹوکیو کی عدالت کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد اب کارلوس گھوسن ٹرائل کے آغاز تک جیل میں رہیں گے۔

گزشتہ روز ضمانت پر رہائی کی ایک اور کوشش کے تحت نسان کے سابق سربراہ نے درخواست ضمانت میں اپنے تینوں پاسپورٹ جمع کروانے، نگرانی کے لیے الیکٹرانک ڈیوائس پہننے اور گارڈز مقرر کیے جانے کی پیشکش کی تھی۔

مزید پڑھیں: نسان کے سابق سربراہ کی درخواستِ ضمانت، بیرون ملک فرار نہ ہونے کا وعدہ

اس حوالے سے کارلوس گھوسن کے وکلا سمیت قانونی ماہرین نے کہا تھا کہ ان کے خلاف ٹرائل کی تیاریاں پیچیدہ ہیں جس میں 6 ماہ یا اس سے زائد بھی لگ سکتے ہیں۔

گزشتہ روز کارلوس گھوسن نے ایک نمائندے کے ذریعے اے پی کو ارسال کیے گئے بیان میں کہا تھا کہ ’ اگر عدالت میری درخواست ضمانت پر غور کرتی ہے تو میں یہ اس بات کی یقین دہانی کراتا ہوں کہ جاپان میں رہوں گا اور عدالت کی جانب سے ضمانت کے تحت طے کی جانے والی تمام شرائط کا احترام کروں گا‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’میرے خلاف عائد کیےگئے الزامات غلط ہیں ، میں بے قصور ہوں اور میں کمرہ عدالت میں اپنا دفاع کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، میرے لیے یا میرے خاندان کے لیے کچھ بھی زیادہ اہم نہیں ‘۔

کارلوس گھوسن نے کہا تھا کہ نسان کمپنی کو ان کی ذاتی سرمایہ کاری سے کوئی نقصان نہیں ہوا اور سعودی تاجر کو کی گئی ادائیگیاں خلیج میں نسان کے کاروبار کی جائز خدمات کے تحت تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’نسان‘ کا کارلوس گھوسن پر 80 لاکھ یورو کی 'بدعنوانی' کا الزام

خیال رہے کہ کارلوس گھوسن جو اب مہینوں تک جیل میں رہیں گے ان کی گرفتاری کی وجہ سے جاپان کا نظام انصاف شدید تنقید کی زد میں ہے۔

جاپان میں وکلا کی غیرموجودگی میں تفتیش کی جاسکتی ہے اور مشتبہ افراد کو فرد جرم عائد کیے جانے سے 23 روز قبل گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

جیپنیز فیڈریشن آف بار ایسوسی ایشن کے مطابق ضمانت آسانی سے نہیں دی جاتی جب تک مشتبہ شخص خود پر عائد الزامات کا اعتراف نہ کرلے۔

بشمول کارلوس گھوسن کے وکلا سمیت قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرائل کی تیاریاں پیچیدہ ہیں جس میں 6 ماہ یا اس سے زائد بھی لگ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 19 نومبر کو گاڑیاں تیار کرنے والی مشہور کمپنی 'نسان' کے چیئرمین کارلوس گھوسن کو کمپنی کے مالی معاملات میں ہیرا پھیری کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا، جس نے کاروباری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

وہ ٹوکیو کے حراستی مرکز میں قید ہیں جہاں صرف سفارت خانے کے حکام، وکلا اور پروسیکیوٹرز کو ان سے ملنے کی اجازت ہے۔

پروسیکیوٹر کی جانب سے کارلوس گھوسن پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے ایگزیکٹو گریگ کیلی کے ساتھ مل کر اپنی آمدنی چھپائی، جو تقریباً 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہے۔

کارلوس گھوسن نے ضمانت کے لیے اپیل دائر کی تھی لیکن گزشتہ ہفتے جاپان کی عدالت نے ان کی درخواست ضمانت یہ کہہ کر مسترد کردی کہ وہ اپنے خلاف موجود ثبوت تباہ کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے 'نسان' نے سابق سربراہ کارلوس گھوسن پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے نیدرلینڈز میں قائم مشترکہ منصوبے سے ’غیر قانونی ادائیگیوں‘ کی مد میں تقریبا 80 لاکھ یورو وصول کیے۔

لبنانی پس منظر رکھنے والے برازیلی نژاد فرانسیسی شہری کارلوس گھوسن جن کے پاس امریکا میں ملازمت کا تجربہ بھی ہے، انہیں 1999 میں فرانس کی کمپنی رینالٹ کی جانب سے نسان بھیجا گیا تھا۔

واضح رہے کہ آٹو کمپنی رینالٹ ، نسان کمپنی کے 43 فیصد حصص کی مالک ہے۔

کارلوس گھوسن نے 2 دہائیوں تک نسان کی سربراہی کی اور کمپنی کو دنیا کا کامیاب ترین آٹو گروپ بنانے میں کردار ادا کرنے پر پذیرائی بھی حاصل کی۔

تبصرے (0) بند ہیں