زرداری اور نواز شریف کے درمیان جلدملاقات ہوگی، خورشید شاہ

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2019
نواز شریف جیل سے باہر آئیں گے تو ملاقات ہوجائے گی،خورشید شاہ — فوٹو: ڈان نیوز
نواز شریف جیل سے باہر آئیں گے تو ملاقات ہوجائے گی،خورشید شاہ — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان جلد ملاقات ہوگی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ نواز شریف جیل سے باہر آئیں گے تو ملاقات ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے درمیان ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں اس میں کوئی نئی بات نہیں، انہوں نےمزید کہا کہ وقت کے ساتھ چیزیں بدلتی رہتی ہیں۔

پی پی رہنما نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر ایک بار پھر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر سنجیدہ نہیں، اس معاملے کی ذمہ داری وزیراعظم خود لیتے تو بات سمجھ میں آتی۔

ان کا کہنا تھا کہ فوادچوہدری کوذمہ داری دینے سےحکومت کی غیرسنجیدگی واضح نظرآرہی ہے، اپوزیشن جماعتیں فواد چوہدری سے مطمئن نہیں۔

سانحہ ساہیوال: ’صوبائی حکومت مکمل طور پر ملوث نظر آتی ہے‘

بعد ازاں قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ساہیوال واقعے میں صوبائی حکومت مکمل طور پر ملوث نظر آتی ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ جب کسی دہشت گرد کو مارا جاتا ہے تو روکنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن جب ساہیوال میں ان افراد کو مارا گیا تو ایسا کچھ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کو اگر دیکھا جائے تو صوبائی حکومت اس میں مکمل طور پر ملوث نظر آتی ہے اور صوبائی حکومت سے متعلق بار بار وزیراعظم کہتے رہے ہیں کہ صوبائی حکومت کے پیچھے میں کھڑا ہوں تو پھر ہماری نظر ادھر بھی جاتی ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت سے متعلق بات نہیں کہی جاتی اگر صوبائی حکومت کا موقف سامنے نہیں آتا۔

مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال:’کم وقت میں حتمی رپورٹ مکمل نہیں کی جاسکتی‘

انہوں نے کہا کہ 4 وزرا نے پریس کانفرنس کر کے اس بات کی وضاحت کی کہ اطلاع کے مطابق گاڑی میں سوار افراد دہشت گرد تھے، ان کا تعلق داعش سے تھا اور ان کے گھر اور گاڑی سے اسلحہ ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی بتایا گیا کہ دہشت گردوں کی گاڑی کو کیمروں کے ذریعے دیکھا گیا جس کے پیچھے ذیشان کی گاڑی تھی۔

پی پی رہنما نے کہا کہ دہشت گردوں کی گاڑی کے پیچھے نہیں گئے بلکہ ذیشان کی گاڑی کے پیچھے گئے، دہشت گردوں کی گاڑی کے پیچھے 100 اور بھی گاڑیاں گزری ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کا موقف آیا ہے کہ ذیشان کے گھر نہیں گئے تھے اور جب وہ راستے میں بچوں کے ساتھ تھے تو ان کو پکڑ کر مارا گیا۔

خورشید شاہ نے کہا کہ یہ بچے انہیں دہشت گرد دکھائی نظر آتے ہیں، یہ پاکستان اور دنیا کی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے کہ 5 سال،10،7اور 13 سال کے بچے اس ملک میں دہشت گرد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ساہیوال: سی ٹی ڈی کی کارروائی، کار سوار خواتین سمیت 4 'مبینہ دہشت گرد' ہلاک

انہوں نے مزید کہا کہ اسی موقف کو دیکھا جائے تو آج تک پاکستان میں ایسا واقعہ نظر نہیں آیا کہ حکومت دہشت گرد کو فنڈنگ کرے کہ آپ کے ساتھ ظلم ہوا آپ دہشت گرد ہیں اب ہم آپ کو 2 کروڑ روپے دیتے ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ متاثرین کو مالی امداد دی جائے اور بچوں کے علاج اور تعلیم کے اخراجات حکومت کی برداشت کرے گی۔

پی پی رہنما نے کہا کہ اس بات کی وضاحت کی جائے کہ جب ایک طرف ان افراد کو دہشت گرد کہتے ہیں تو پھر انہیں 2 کروڑ روپے دینے کی کیا ضرروت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یا تو 4 وزیروں کی بات صحیح ہے اور وزیر اعلیٰ پنجاب غلط ہیں یا وزیراعلیٰ صحیح ہیں اور صوبائی حکومت کا موقف غلط ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ اتنا بڑا واقعہ ہوا، پولیس کے ساتھ مقابلہ ہونا الگ بات ہے لیکن راستے میں بے گناہ افراد کو مارا جائے تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں