پاکستان میں ملاعمر کے بیٹے کی ہلاکت، طالبان نے تردید کردی

22 جنوری 2019
افغانستابن میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے— فائل فوٹو
افغانستابن میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے— فائل فوٹو

افغان طالبان نے ملا عمر کے بیٹے اور سینئر رہنما ملا محمد یعقوب کی پاکستان میں ہلاکت کی خبروں کی تردید کردی ہے۔

ملا محمد یعقوب طالبان کے بانی رہنما ملا عمر کے سب سے بڑے بیٹے اور افغانستان کے 34 صوبوں میں سے 15 میں طالبان کے فوجی کمیشن کے سربراہ ہیں۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملا عمر یعقوب کی صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئی تھیں جسے طالبان نے یکسر مسترد کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں طالبان کا فوجی اڈے پر حملہ، 12 افراد ہلاک

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے منگل کو جاری بیان میں اس خبر کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سراسر جھوٹ ہے اور افغان حکومت اپنی شکست اور ندامت کو چھپانے کے لیے اس طرح کے جھوٹ گھڑ رہی ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ ملا محمد یعقوب کی موت کی خبر سامنے آئی ہو بلکہ اس سے قبل 2015 میں بھی افغانستان کی نیشنل اسمبلی کے پہلے ڈپٹی اسپیکر ظاہر قادر نے کوئٹہ میں طالبان رہنما کی موت کا دعویٰ کیا تھا اور اس موقع پر بھی طالبان کی جانب سے اس خبر کی تردید کی گئی تھی۔

اگر ملا یعقوب کے قتل کی خبر درست ثابت ہوتی ہے تو اس سے ناصرف طالبان کے درمیان اتحاد پارہ پارہ ہو سکتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ہی افغانستان میں 18سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے جاری مذاکرات پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے اور قیام امن کے لیے طالبان اور امریکا کے درمیان عرصے سے مذاکرات جاری ہیں اور حالیہ عرصے کے دوران اس میں تیزی دیکھی گئی ہے۔

امریکا کی جانب سے اصرار کے باوجود طالبان، افغان حکومت کو امریکی کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے اس سے براہ راست مذاکرات سے انکار کرتے رہے ہیں۔

امریکی نمائندہ برائے امن زلمے خلیل زاد نے گزشتہ ماہ طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد حال ہی میں خطے کے دیگر ملکوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قطر: امریکا اور طالبان کے درمیان تعطل کا شکار مذاکرات دوبارہ بحال

ان کا یہ دورہ اتوار 20 جنوری کو پاکستان آمد کے ساتھ اختتام پذیر ہوا جہاں زلمے خلیل زاد نے جنگ کے خاتمے کے لیے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں موجود تقریباً 14 ہزار امریکی فوجیوں کے انخلا کا عندیہ دیا تھا، جس پر اتحادی ملکوں سمیت افغان حکومت نے بھی گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں