لاہور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس ملک شہزاد احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس ملک شہزاد احمد نے استفسار کیا کہ کیا شہباز شریف کے خلاف نیب نے ریفرنس دائر کیے ہیں؟

شہباز شریف کے وکلا نے بتایا کہ آشیانہ کیس میں نیب نے ریفرنس دائر کر دیا ہے لیکن رمضان شوگر مل کیس میں ریفرنس دائر نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی درخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر

جس کے بعد عدالت نے نیب کو درخواست ضمانت پر جواب جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری کردیا۔

بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے درخواست پر سماعت 29 جنوری تک کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ شہباز شریف نے اپنے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر کی تھی۔

درخواست میں چیئرمین نیب اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے جس میں شہباز شریف کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر مل کیس میں شہباز شریف کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب نے قانون کے منافی کیس بنا کر گرفتار کیا، نیب نے سیاسی بنیادوں پر کیس بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کے خلاف تحقیقات مکمل، ریفرنس کی تیاری

درخواست میں ضمانت کی وجہ صحت کو قرار دیا گیا اور بتایا گیا کہ شہباز شریف نے جو بھی کیا آئین اور قانون کے مطابق کیا، سرکار کی ایک نچ زمین کسی کو نہیں دی گئی۔

شہباز شریف کے وکلا نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ درخواست ضمانت منظور کرے۔

گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔

آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف پر الزامات

نیب نے اکتوبر کے آغاز میں شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں باضابطہ طور پر گرفتار کیا تھا۔

6 دسمبر کو احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت میں نیب نے شہباز شریف سے متعلق تفتیشی رپورٹ پیش کی۔

تفتیشی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ شہباز شریف نے اعتراف کیا کہ انہوں نے 2 کروڑ روپے سے زائد کی رقم بطور کرایہ رمضان شوگر مل کے توسط سے مری میں ایک جائیداد کی لیز کے طور پر حاصل کی۔

یاد رہے کہ آشیانہ اقبال اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم

رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ کا نقصان ہوا۔

شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے 'پی ایل ڈی سی' پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

اس کے علاوہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کا ٹھیکہ ایم ایس انجیئنر کنسلٹنسی سروس کو 19 کروڑ 20 لاکھ میں ٹھیکہ دیا، جبکہ نیسپاک نے اس کا تخمینہ 3 کروڑ لگایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں