ڈی جی نیب جعلی ڈگری کیس: دستاویزات کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے، عدالت

24 جنوری 2019
سپریم کورٹ نے اسد کھرل کی درخواست پر سماعت کی — فائل فوٹو
سپریم کورٹ نے اسد کھرل کی درخواست پر سماعت کی — فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) سلیم شہزاد کی جعلی ڈگری سے متعلق کیس میں نیب نے سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ پیش کر دی۔

جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نیب لاہور کے ڈی جی سلیم شہزاد کی جعلی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت نیب کی جانب سے بند لفافے میں رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

مزید پڑھیں: نیب افسران پر میڈیا کو انٹرویو دینے پر مکمل پابندی عائد

جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ تمام دستاویزات کا جائزہ لے کر کیس کا فیصلہ کریں۔

دوران سماعت وکیل اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہو چکا ہے، درخواست گزار کوئی نیا پنڈورا بوکس کھولنا چاہتے ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ اگر جھوٹ بولوں تو سزا دی جائے، جس پر عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ 'ڈائیلاگ بولیں گے تو نہیں سنیں گے، منتق سے دھیمی آواز میں بات کریں'۔

اس موقع پر ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ شہزاد سلیم کی ڈگری پر رپورٹ اور جواب جمع کرایا ہے۔

بعدازاں عدالت عظمیٰ نے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ ڈی جی نیب لاہور کی مبینہ جعلی ڈگری کے خلاف اسد کھرل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی جی نیب لاہور کی اصلی ڈگری جاری، سپریم کورٹ میں بھی کیس خارج

واضح رہے کہ ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے لندن فلیٹس ریفرنس تیار کیا تھا اور شریف خاندان کی ٹرسٹ ڈیڈ کو جعلی قرار دیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ شہزاد سلیم کی ڈگری جعلی ہونے کی خبروں کو نیب کے ترجمان مسترد کرچکے ہیں۔

نیب کے ترجمان نے وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ نیب افسر کی ڈگری 2002ء میں جاری ہوئی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن سے باقاعدہ تصدیق شدہ ہے جس کے بعد ایچ ای سی نے بھی نیب کے مؤقف کی تصدیق کردی تھی۔

جعلی ڈگری کا معاملہ

واضح رہے کہ نومبر 2018 میں ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے مختلف ٹی وی چینلز کے پروگرامز میں انٹرویوز دیئے، جن میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات پر بات چیت کی تھی۔

چیئرمین نیب نے شہزاد سلیم کے انٹرویوز کی پیمرا سے تمام ریکارڈنگ طلب کی تھی اور نیب افسران کو میڈیا پر انٹرویو دینے کی مکمل پابندی عائد کردی تھی۔

ڈی جی نیب لاہور کے انٹرویوز کے معاملے کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قومی اسمبلی میں بھی اٹھایا گیا اور معاملے پر تحریک استحقاق جمع کرائی گئی۔

قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی تحریک استحقاق میں کہا گیا تھا کہ ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے چیئرمین نیب کی ’رضا مندی‘ کے ساتھ مختلف چینلز کو انٹرویو دیا۔

مزید پڑھیں: چیئرمین نیب نے ڈی جی لاہور کی میڈیا سے گفتگو کا ریکارڈ طلب کرلیا

بعد ازاں پریس کانفرنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ 'آج لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں، ان کی بے عزتی کی جارہی ہے اور یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ یہ لوگ بدعنوان ہیں۔'

دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈی جی نیب لاہور سلیم شہراد کی ’جعلی‘ ڈگری سے متعلق درخواست سماعت کے لیے منظور کی تھی۔

تاہم اگلے ہی روز عدالت عظمیٰ نے مبینہ جعلی ڈگری سے متعلق کیس کو خارج کردیا جبکہ نیب نے شہزاد سلیم کی ڈگری کی اصل کاپی بھی جاری کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں