قومی اسمبلی: قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ کے لیے نام فائنل

اپ ڈیٹ 25 جنوری 2019
حکومت کو 20 اور اپوزیشن کو 18 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی ملے گی — فائل فوٹو
حکومت کو 20 اور اپوزیشن کو 18 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی ملے گی — فائل فوٹو

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ کے لیے ناموں کو حتمی شکل دے دی گئی، کمیٹیوں کی چیئرمین شپ کے امیدوار زیادہ ہونے کی وجہ سے حتمی فیصلہ قائد حزب اختلاف کریں گے۔

قائمہ کمیٹیوں سے متعلق مشاورت پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی زیرصدارت پارلیمانی ایڈوائزری گروپ کا اجلاس اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں ہوا۔

اجلاس میں احسان اقبال، شاہد خاقان عباسی، خواجہ محمد آصف، مرتضی جاوید عباسی رانا ثنا اللہ، رانا تنویر، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب اور دیگر نے شرکت کی۔

مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی ایڈوائزری گروپ کے اجلاس میں قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ کے لیے ناموں کو حتمی شکل دے دی گئی۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی: قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی کے فارمولے پر حکومت اور اپوزیشن رضامند

ذرائع کے مطابق کمیٹیوں کی چیئرمین شپ کے امیدوار زیادہ ہونے کی وجہ سے حتمی فیصلہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کریں گے۔

قومی اسمبلی کی 38 قائمہ کیمیٹوں سے متعلق حکومت اور اپوزیشن میں قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل پر اتفاق رائے کے تحت حکومت کو 20 اور اپوزیشن جماعتوں کو 18 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی ملے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) سمیت 9 کمیٹیاں دی گئی ہیں، جن میں مواصلات، اطلاعات،ریلوے، سائنس و ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار،وفاقی تعلیم و تر بیت، ٹریڈ کامرس ایںڈ ٹیکسٹائل، نیشنل فوڈ سیکیورٹی، کشمیر اور گلگت بلتستان کی قائمہ کمیٹیاں شامل ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کو 6،متحدہ مجلس عمل کو 2 اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی ) کو ایک قائمہ کمیٹی کی سربراہی ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے بلامقابلہ چیئرمین منتخب

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پیر کو قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے نوٹیفکیشن جاری کیے جائیں گے ۔

اپوزیشن نے بھی قائمہ کمیٹیوں کے معاملے پر تمام تفصیل پیر کے روز اسپیکر آفس میں جمع کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے قائمہ کمیٹیوں کی چئیرمین شپ کے لیے ناموں کو حتمی منظوری دے دی، مسلم لیگ (ن) نے قائمہ کمیٹی کی سربراہی کیے لیے خواتین کو یکسر نظر انداز کردیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کو ملنے والی کمیٹیوں میں مواصلات کی چیئرمین شپ ڈاکٹر عبادعبدالرحمن کو ملی۔

اطلاعات و نشریات کی سربراہی جاوید لطیف اور ریلوے معین وٹو کو مل گئی۔

سائنس وٹیکنالوجی کے ساجد مہدی اور دفاعی پیداوار کے افتخار نزیر چیئرمین ہوں گے۔

وفاقی تعلیم وتربیت کمیٹی کے چیئرمین نجیب اویسی اور ٹریڈ کامرس اینڈ ٹیکسٹال کے چیئرمین شیخ فیاض ہوں گے۔

نیشنل فوڈ سیکیورٹی راؤ اجمل اور کشمیر و گلگت بلتستان کی قائمہ کمیٹی کی سربراہی رانا شمیم کو مل گئی۔

حزب اختلاف کو ملنے والی دیگر قائمہ کمیٹیوں میں سے پیپلز پارٹی کو 6 اور متحدہ مجلس عمل کو 2 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی مل گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ متحدہ مجلس عمل کے مولانا اسعد محمود کو وزارت مذہبی امور اور مولانا صلاح الدین کو نارکوٹکس کی قائمہ کمیٹی دی جائے گی۔

قبل ازیں اجلاس سے متعلق ذرائع نے بتایا تھا کہ قائمہ کمیٹیوں کی چئیرمین شپ ان ارکان کو نہیں ملے گی جو پہلے وزیر رہ چکا ہو، اس کے ساتھ ہی مسلم لیگ(ن) کی جانب سے خواتین کو یکسر نظر انداز کیے جانے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: ‘پی اے سی کی سربراہی اپوزیشن کو دینا لومڑی کو ڈربے کی رکھوالی کے مترادف‘

خیال رہے کہ قانون کے تحت قائد ایوان (وزیر اعظم) کے انتخاب کے بعد 30 روز میں اسپیکر اسمبلی تمام قائمہ اور فعال کمیٹیاں قائم کرنے کے پابند ہوتے ہیں‘۔

لہٰذا 18 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد اسپیکر اسمبلی کو 17 سمتبر تک پارلیمنٹ کی 3 درجن سے زائد کمیٹیوں کا قیام عمل میں لانا تھا۔

مذکورہ معاملے پر اپوزیشن اور حکومت کے ٹھوس موقف کے باعث تاحال قومی اسمبلی کے اجلاس قائمہ کمیٹیوں کے قیام کے بغیر ہورہے تھے۔

اپوزیشن نے دھمکی دی تھی کہ ’پارلیمانی روایت‘ کو برقرار رکھتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو اگر پی اے سی چیئرمین شپ نہیں دی گئی تو وہ تمام کمیٹیوں کا بائیکاٹ کردے گی، جس کے باعث اسپیکر اسد قیصر نے کمیٹیوں کے قیام کا عمل روک دیا تھا۔

بعد ازاں سخت ترین ڈیڈ لاک اور اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیر دفاع پرویز خٹک کی جانب سے اپوزیشن کے ساتھ معاملات طے کرنے کی کوششوں کے بعد بالآکر حکومت نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمیئن نامزد کرنے کا اختیار اپوزیشن کے حوالے کردیا تھا۔

جس کے بعد 21 دسمبر کو شہباز شریف بلا مقابلہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کے چیئرمین منتخب ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں