مقتول علی رضا عابدی کے کیس کی تفتیش سی ٹی ڈی کے سپرد

26 جنوری 2019
مقتول سابق رکن اسمبلی علی رضا عابدی کو 25 جنوری کو قتل کیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان
مقتول سابق رکن اسمبلی علی رضا عابدی کو 25 جنوری کو قتل کیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق رکن قومی اسمبلی اور مقتول رہنما علی رضا عابدی کے کیس میں پیش رفت سامنے آئی ہے اور معاملے کو تفتیش کے لیے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کو بھجوا دیا گیا ہے۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس سید کلیم امام کی ہدایت پر یہ معاملہ سی ٹی ڈی کے حوالے کیا گیا۔

اس سلسلے میں گزری پولیس نے مقتول رہنما کے کیس کی مکمل تفتیش اور تفصیلی رپورٹ سی ٹی ڈی حکام کو فرایم کردی۔

تفتیشی افسر نے کیس میں کیے گئے سیاسی رہنماؤں کے انٹرویوز اور واقعے کی فوٹیجز بھی محکمہ انسداد دہشت گردی کے حوالے کردی۔

مزید پڑھیں: علی رضا عابدی سپرد خاک، گارڈ زیر حراست، تحقیقات میں اہم پیش رفت

ادھر ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کی تفتیش کے لیے بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم کو کیس میں کچھ واضح سراغ نہ ملنے پر یہ معاملہ سی ٹی ڈی کے سپرد کیا گیا۔

خیال رہے کہ 25 دسمبر 2018 کو ڈی ایچ اے کے علاقے خیابانِ اتحاد میں ایم کیو ایم کے سابق رکنِ قومی اسمبلی علی رضا عابدی کو ان کے گھر کے باہر فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ علی رضا عابدی کو 4 گولیاں لگیں جن میں سے 2 سینے، ایک گردن اور ایک ان کے ہاتھ میں لگی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: علی رضا عابدی قتل: وزیر اعلیٰ سندھ، آئی جی کا 'اہم گرفتاریوں' کا دعویٰ

اس واقعے کے بعد علی رضا عابدی کے گارڈ کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جبکہ آئی جی سندھ کلیم امام نے کہا تھا کہ پولیس نے قتل میں ملوث چند مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

بعد ازاں رواں ماہ 10 جنوری کو پولیس نے اس اقدام کو شدت پسندی نہ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ایم کیو ایم لندن اور جنوبی افریقہ کے ارکان کے کراچی میں آکر ’کام‘ کرنے کے شواہد ملے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں