ملک بھر میں معذور افراد کو مفت اعانتی آلات فراہم کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2019
ان اعانتی آلات کا مقصد معذور فرد کی حرکات و سکنات کو بہتر بنانا ہوتا ہے—فائل فوٹو ڈان
ان اعانتی آلات کا مقصد معذور فرد کی حرکات و سکنات کو بہتر بنانا ہوتا ہے—فائل فوٹو ڈان

اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور پاکستان بیت المال نے مشترکہ طور پر معذور افراد کو 25 مفت اعانتی آلات فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اس ضمن میں پاکستان بیت المال کے مینیجنگ ڈائریکٹر عون عباس نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پائلٹ پروجیکٹ کی طرز پر ملک کے 12 اضلاع میں اس کا آغاز کررہے ہیں جس میں کم از کم 10 ہزار افراد کو یہ آلات فراہم کیے جائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس میں پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی بی ایم) اور متعدد دیگر ضروری عوامل کے باوجود اس پائلٹ پروجیکٹ کو رواں مالی سال کے دوران مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: معذور افراد سہولیات چاہتے ہیں، خیرات نہیں

خیال رہے کہ گزشتہ برس جون میں عالمی اسمبلی صحت نے معذور، ضعیف افراد کو اعانتی آلات کی فراہمی بہتر بنانے کے لیے متفقہ طور پر ایک قراردار منظور کی تھی اور 194 ممالک کے لیے لازمی قرار دیا گیا تھا کہ 4 سال میں اس پر عملدرآمد کیا جائے۔

مذکورہ قرار داد جینیوا میں پاکستان نے پیش کی تھی جس کی چین، جرمنی اور امریکا سمیت 35 ممالک نے حمایت کی تھی۔

ان اعانتی آلات کا مقصد معذور فرد کی حرکات و سکنات کو بہتر بنانا ہوتا ہے تا کہ وہ کسی پر انحصار کیے بغیر آزادانہ نقل و حرکت کرسکیں اور مجموعی طور پر صحت بہتر رہے۔

مزید پڑھیں: معذوروں کے مسائل اور ان کے حل کا عالمی منصوبہ

ان اعانتی آلات میں وہیل چیئر، مصنوعی اعضا، سمعی اور بصری آلات، خصوصی کمپیوٹر سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر شامل ہیں جس سے دیکھنے سننے اور رابطے کی صلاحیت میں اضافہ ہو۔

ایک اندازے کے مطابق کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں صرف 5 سے 15 فیصد تک معذور افراد کو ان آلات تک رسائی حاصل ہے جس پر ڈبلیو ایچ او نے 50 اعانتی آلات کی فہرست تیار کی جو انہیں مفت فراہم کی جائیں گی۔

تاہم عون عباس کا کہنا تھا کہ 25 سب سے زیادہ ضروری آلات ابتدائی مرحلے میں فراہم کیے جائیں گے، اس سلسلے میں ہر صوبے کے 2 اضلاع کو منتخب گیا ہے جس کے بعد اس کا دائرہ کار پورے ملک میں پھیلایا جاسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مردم شماری میں معذور افراد کو بھی شمار کریں

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آلات کے لیے رقم کی فراہمی مسئلہ نہیں ہے کیوں کہ بہت سی اشیا بہت کم قیمت پر میسر ہیں، اصل مسئلہ اس ضمن میں پی پی آر اے کے قوانین کے نفاذ کا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں