فاروق ستار کا پارٹی رکنیت سے اخراج، الیکشن کمیشن اور رابطہ کمیٹی کو نوٹس

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2019
ڈاکٹر فاروق ستار 1988 میں کراچی کے میئر اور ایم کیو ایم کے سربراہ بھی رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز/فائل فوٹو
ڈاکٹر فاروق ستار 1988 میں کراچی کے میئر اور ایم کیو ایم کے سربراہ بھی رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز/فائل فوٹو

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سابق کنوینیئر ڈاکٹر فاروق ستار کی ان کی پارٹی سے رکنیت خارج کرنے پر سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور رابطہ کمیٹی کو نوٹس جاری کردیے۔

ہائی کورٹ میں ایم کیو ایم پاکستان سے رکنیت خارج کرنے کے خلاف ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں فاروق ستار کے وکیل خواجہ شمس الاسلام عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر فاروق ستار 1988 میں کراچی کے میئر اور ایم کیو ایم کے سربراہ بھی رہے ہیں۔

جسٹس جنید غفار نے کہا کہ یہ معاملہ تو الیکشن کمیشن کا ہے، آپ وہاں رجوع کریں۔

مزید پڑھیں: فاروق ستار کا وزیراعظم کو خط، 21 ایم کیو ایم رہنماؤں کیلئے سیکیورٹی مانگ لی

انہوں نے سوال کیا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کو پارٹی سے کب نکالا گیا جس پر خواجہ شمس الاسلام نے عدالت کو بتایا کہ 8 نومبر کو ایم کیو ایم پاکستان نے ڈاکٹر فاروق ستار کی رکنیت خارج کی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کی پارٹی رجسٹرڈ ہے، کیا آپ آپ الیکش کمیشن جانے سے پہلے یہاں کیوں آگئے؟

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کے قوانین خاموش ہیں معاملہ تاخیر کا شکار ہوگا۔

عدالت نے سوال کیا کہ سیاسی جماعت نے رکنیت خارج کی اس کا حکم آپ کے پاس کیوں نہیں، ہم الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیتے ہیں۔

عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کو کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر مطمئن کیا جائے کہ یہ درخواست قابل سماعت ہے بھی کہ نہیں۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت 7 فروری تک ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: فاروق ستار کو 'ایم کیو ایم' کی بنیادی رکنیت سے خارج کرنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار نے عدالت میں دائر کی گئی اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ رکنیت سے خارج کرنا الیکشن ایکٹ اور پارٹی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی کارکن کی رکنیت خارج کرنے کے ضابطوں کو پورا نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی رکنیت خارج کرنے کے فیصلے پر صرف کنور نوید کے دستخط ہیں جبکہ رکنیت اخراج کے لیے رابطہ کمیٹی کے دو تہائی اراکین کی منظوری ہونا ضروری ہوتا ہے۔

فاروق ستار کی میڈیا سے گفتگو

سابق کنوینیئر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے رکنیت خارج کرنے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے، پاکستان کے آئین اور الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق مجھے یا کسی بھی کارکن کو نہیں نکالا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یا کسی کارکن کی رکنیت ختم کرنا پارٹی قوانین کی خلاف ورزی ہے، ہمیں اطمینان ہے عدالت ہماری درخواست سنے گی۔

پارٹی رکنیت خارج کرنے کے دستاویزات کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی بہادرآباد سے کہوں گا کہ میری رکنیت ختم کرنے کے حوالے سے سرکلر یا نوٹیفیکیشن مجھے فراہم کریں۔

ایک صحافی نے فاروق ستار سے سوال کیا کہ اگر کورٹ یا الیکشن کمیشن آپ کی رکنیت بحال کردیتی ہے تو کیا آپ آرام سے کام کرلیں گے، ’جس پر انہوں نے کہا کہ میں رابطہ کمیٹی میں نہیں آنا چاہتا، میں چاہتا ہو کہ میری بنیادی رکنیت بحال کی جائے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: فائرنگ سے سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان میں 2مؤقف ہوگئے ہیں اور 2 مؤقف کے ساتھ ایک پارٹی نہیں چل سکتی ہے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے میئر کراچی پر الزام لگایا کہ انہوں نے عدالتی حکم کی آڑ میں 10 ہزار دوکانوں کو مسمار کیا جس کی وجہ سے 5 لاکھ لوگ بے روزگار ہوگئے، لیز شدہ یا کرائے دار دوکان یا گھر کو گرایا نہیں جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وسیم اختر کچھ شرم کریں اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں‘۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو فوری طور پر بے روزگار یا بے گھر کرنے کا اختیار فرعون اور نمرود کو بھی نہیں تھا، وسیم اختر فرعون نہ بنے عوام کا سوچیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کہا وسیم اختر اب لائنز ایریا کی یونین کونسل سے دوبارہ انتخابات لڑ لیں پتہ چل جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ایم کیو ایم نے ڈاکٹر فاروق ستار کا رابطہ کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے دیا گیا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے انہیں پارٹی کے فیصلہ کرنے والے سب سے بڑے فورم سے نکال دیا تھا۔

فاروق ستار نے 13 ستمبر کو پارٹی قیادت سے ناراض ہو کر رابطہ کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا تھا اور پارٹی کے فیصلوں کے خلاف کھل کر بات کی تھی۔

اس کے علاوہ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے مقابلے میں تنظیم بحالی کمیٹی قائم کی تھی اور ایم کیو ایم پاکستان کو نظریاتی بنیادوں پر دوبارہ منظم کرنے کےلیے جدوجہد کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات گزشتہ سال 5 فروری کو اس وقت ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔

رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی اور ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور 6 دن تک جاری رہنے والے اس تنازع کے بعد رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے فاروق ستار کو کنوینئر کے عہدے سے ہٹا کر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینئر مقرر کردیا تھا۔

12 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو باضابطہ آگاہ کردیا تھا کہ ڈاکٹر خالد مقبول کو پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کرلیا گیا ہے۔

بعد ازاں 18 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں کارکنان کی رائے سے فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر منتخب ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف میں شمولیت سے متعلق مشاورت کر رہا ہوں، فاروق ستار

تاہم بہادر آباد گروپ کی جانب سے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر ماننے سے انکار کردیا تھا۔

اس کے بعد یہ معاملہ پہلے الیکشن کمیشن پھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں گیا تھا، جہاں عدالت نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا کنوینر برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا۔

عدالتی فیصلے کے بعد معاملات کچھ بہتر ہوئے تھے اور دونوں گروپوں نے انتخابات میں ایک ساتھ حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم عام انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان شہر قائد سے ماضی کی طرح کامیابی حاصل نہیں کرسکی تھی۔

بعد ازاں ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی ہے جس سے متعلق وہ اپنے قریبی دوستوں سے مشورہ کر رہے ہیں۔

اس دعوے کے ایک ہفتے بعد ہی ایم کیو ایم پاکستان کے سابق کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے 13 ستمبر کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی سے استعفیٰ دیا تھا۔

بعد ازاں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں منعقد کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس میں ڈاکٹر فاروق ستار کو پارٹی کی بنیادی رکنیت سے خارج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے بعد فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے رابطہ کمیٹی کے فیصلے کو مسترد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں